میں اُس وقت بھی نبی تھا

   

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي اللہ عنه قَالَ : قَالُوْا : يَا رَسُوْلَ ﷲِ، مَتٰي وَجَبَتْ لَکَ النُّبُوَّةُ قَالَ : وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ.وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ : رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.
وفي رواية : عَنْ مَيْسَرَةَ الْفَجْرِ رضي اللہ عنه قَالَ : قُلْتُ لِرَسُوْلِ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم : مَتٰي کُنْتَ نَبِيًا؟
قَالَ : وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ.
وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! آپ کے لئے نبوت کب واجب ہوئی؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (میں اس وقت بھی نبی تھا) جبکہ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ابھی روح اور جسم کے درمیانی مرحلہ میں تھی (یعنی روح اور جسم کا باہمی تعلق بھی ابھی قائم نہ ہوا تھا)۔‘‘
’’حضرت میسرہ فجر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا : (یا رسول اللہ!) آپ کب نبوت سے سرفراز کیے گئے؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (میں اس وقت بھی نبی تھا) جب حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ابھی روح اور مٹی کے مرحلہ میں تھی۔‘‘