نئے سکریٹریٹ کی تعمیر میں کمزور مالی موقف بڑی رکاوٹ

   

موجودہ عمارتوں کا اِس ماہ انہدام ، 400 کروڑ کی فراہمی حکومت کیلئے چیلنج
حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائیکورٹ نے اگرچہ سیکریٹریٹ کی موجودہ عمارتوں کو منہدم کرتے ہوئے نئی عمارت کی تعمیر کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے لیکن ریاست کی معاشی صورتحال اس قدر مستحکم نہیں کہ ٹی آر ایس حکومت فوری طور پر تعمیراتی کام کا آغاز کرسکے۔ کورونا وباء کی صورتحال کے نتیجہ میں حکومت کی آمدنی میں بھاری گراوٹ نے کئی ترقیاتی منصوبوں کو متاثر کردیا ہے۔ امکان ہے کہ نئے سیکریٹریٹ کامپلکس کی تعمیر کا آغاز ہونے میں مزید ایک سال لگ جائے گا۔ عدالت نے اگرچہ تعمیر کی اجازت دے دی لیکن درخواست گزار اس مسئلہ پر سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کی تیاری کررہے ہیں۔ حکومت کے تخمینہ کے مطابق نئے کامپلکس کی تعمیر کیلئے 400 کروڑ روپئے درکار ہوں گے۔ موجودہ معاشی صورتحال کے نتیجہ میں حکومت فوری طور پر نئے کامپلکس پر توجہ مرکوز نہیں کرسکتی۔ حکومت نے تین ماہ تک سرکاری ملازمین اور پینشنرس کی ادائیگی میں کٹوتی کی اور لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد جون سے مکمل تنخواہ اور پینشن کی ادائیگی کا فیصلہ کیا گیا۔ عہدیداروں کے مطابق نئے سیکریٹریٹ کامپلیکس کے تین تا چار ڈیزائن تیار کئے گئے ہیں اور حکومت کی جانب سے کسی ایک ڈیزائن کی منظوری کے بعد موجودہ صورتحال میں تخمینہ کی رقم مزید بڑھ سکتی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ چیف منسٹر ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بہت جلد جائزہ اجلاس طلب کرتے ہوئے تعمیری سرگرمیوں کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔ حکومت آئندہ ماہ سے موجودہ عمارتوں کے انہدام کے آغاز کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہدامی کارروائی تین تا چار ماہ تک جاری رہنے کی توقع ہے اور حکومت اس سلسلے میں نئی ٹیکنالوجی سے مربوط اداروں کی خدمات حاصل کرسکتی ہے۔ سیکریٹریٹ فی الوقت بی آر کے بھون اور دیگر سرکاری عمارتوں سے کام کررہا ہے اور ستمبر میں عارضی سیکریٹریٹ کا ایک سال مکمل ہوجائے گا۔ کے سی آر نے جون 2019ء میں نئے سیکریٹریٹ اور اسمبلی کی نئی عمارت کیلئے سنگ بنیاد رکھا تھا۔