نربھیا کی وکیل سیما کشواہا یوپی انتخابات کے پیش نظر بی ایس پی میں شمولیت اختیار کی

,

   

لکھنو۔اترپردیش اسمبلی انتخابات سے عین قبل سیما کشواہا‘ مذکورہ سپریم کورٹ کی وکیل جس نے 2012کے نربھیا اور 2020کے ہاتھرس عصمت ریزی متاثرہ کا مقدمہ درج کیاتھا‘ جمعرات کے روز انہوں نے سماج وادی پارٹی (بی ایس پی) میں شمولیت اختیار کی ہے۔قیاس آرائیاں لگائی جارہی ہیں کہ کشواہا کو بی ایس پی کا ایک امیدوار بنایاجاسکتا ہے۔

ا ن کی امیدواری کے امکانات کا انکار نہیں کرتے ہوئے مذکورہ وکیل نے ذکر کیاکہ ان پر بھروسہ کرکے جو بھی ذمہ داری انہیں دی جائے گی وہ اس کے لئے تیار ہیں۔

ٹائمز آف انڈیاکودئے گئے ایک انٹرویو میں کشواہا نے کہاکہ”میں انتخابات کے لئے بہت ہی کم وقت ہے اس وقت پارٹی میں شامل ہوئی ہوں لہذامیری شمولیت میں منشاء الیکشن لڑنے کی نہیں ہے۔

تاہم میں وہ سب کچھ کروں گی جو مجھے کرنے کے لئے پارٹی کہے گی۔ سیاست اور اصلاحات ہاتھوں ہاتھوں ہورہے ہیں۔جن مسائل کے لئے اب میں سڑکوں پر لڑرہی ہوں‘ انہیں پالیسی سطح تک لانے کی ضرورت ہے۔

یہ مسائل ایک روز پارلیمنٹ میں قانون بنیں گے“۔ انہوں نے مزیدکہاکہ بی ایس پی میں ان کارول مستقبل قریب میں واضح ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ کشواہا نے خواتین کی حفاظت کے متعلق متعدد معاملات کو اٹھایا ہے۔

نربھیامعاملے کے بعد انہوں نے بعض دیگر عصمت ریزی کے معاملات پر بھی کام کیاہے‘ جس میں نابالغ لڑکیوں کے معاملات بھی شامل ہیں۔

مذکورہ وکیل نے ان میں سے ایک کیس کا ذکر کیاجو کانپور کا ہے جہاں پر متاثرہ کو واقعہ کے بعد ایک عمارت کی دسویں منزل سے پھینک دیاگیاتھا۔

کشواہانے کل ہند کانگریس کمیٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے نعرے ”لڑکی ہوں لڑ سکتی ہوں“ کا بھی مذاق اڑایا اورکہاکہ وہ خواتین کی مکمل طور پر نمائندگی کرنے والی نہیں ہیں۔