نرودا پاٹیہ‘ گلمرگ سوسائٹی میں سینکڑوں لوگوں کو مرنے کے لئے چھوڑ دیاتھا پولیس نے۔ ناناوتی کمیشن کی رپورٹ

,

   

اس رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ کیسے پولیس کے اعلی عہدیداروں نے تشدد سے ٹھیک قبل نرودا پاٹیہ اور گلمرگ سوسائٹی علاقوں سے پولیس کے دستوں کو ہٹالیاجو ان کے دائرے اختیار میں تھے اور قتل وغارت گری کے بعد انہیں واپس لوٹایاتھا۔

نئی دہلی۔گجرات میں سال2002میں پیش ائے ملک کی تاریخ کے سب سے ہولناک فرقہ وارانہ فسادات کی جانچ کرنے والے ناناوتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوؤں او رمسلمانوں کے درمیان نفرت کی گہری جڑوں کا سبب ہے کہ گجرات میں فسادات ہوئے ہیں۔

کمیشن میں اس قسم کے جذبات کو ختم کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر عوامی سطح کی شعور بیداری مہم چلانے کی سفارش کی ہے۔ فسادات پر احمد آباد میں ہوئے فسادات پر اپنی رپورٹ میں چیف جسٹس جے ٹی ناناوتی کمیشن نے تین سابق ائی پی ایس عہدیداروں کی جانب سے فراہم کئے گئے شواہد کا مذاق اڑایا ہے۔

خصوص کر وہ رپورٹ جو نرودا پاٹیہ اور گلمرگ سوسائٹی سے متعلق ہے۔مذکورہ رپورٹ اس وقت کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس ایم کے ٹنڈن کے رول کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

اس رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ کیسے پولیس کے اعلی عہدیداروں نے تشدد سے ٹھیک قبل نرودا پاٹیہ اور گلمرگ سوسائٹی علاقوں سے پولیس کے دستوں کو ہٹالیاجو ان کے دائرے اختیار میں تھے اور قتل وغارت گری کے بعد انہیں واپس لوٹایاتھا۔

نرودا پاٹیہ میں 28فبروری2002کے روز جملہ 97لوگ مارے گئے تھے۔ جس میں مرنے والا ایک ہندو بھی شامل تھا۔ جبکہ گلمرگ سوسائٹی قتل عام معاملہ میں کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ احساس جعفری کے بشمول 44لوگ مارے گئے تھے۔

جس میں 39مسلمان اور چار ہندو شامل تھے۔کمیشن نے تین سابق ائی پی ایس افسران سنجیو بھٹ‘ راہول شرما اور بی شری کمار کی ایمانداری پر بھی سوال اٹھائے‘ جنھوں نے الزام لگایاتھا کہ فسادات میں ریاستی حکومت کا رول بھی شامل ہے۔

کمیشن نے کہاکہ ثبوتوں کی باریکی سے جانچ کرنے کے بعد یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ پولیس کی جانب سے کوئی لاپرواہی برتی گئی تھی۔

حالانکہ یہ کافی ضروری تھا کہ ریاست کے پاس درکار پولیس دستوں کی موجودگی چاہئے تھی جو یہ یقینی بناتی کہ سماج میں امن متاثر نہ ہو۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے ”فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات کے متعلق ثبوتوں کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد ہم نے پایاہے کہ پولیس کی غیر موجودگی کے علاوہ ان کی درکار تعداد نے ہونے کی وجہہ سے بھیڑ کو تشد د کرنے کا حوصلہ مل گیاتھا“۔

احمد آباد شہر میں پیش ائے کچھ فرقہ وارانہ نوعیت کے متعلق کمیشن نے کہاکہ ”پولیس نے فساد کو روکنے جستجو اور تیزی نہیں دیکھائی تھی“۔ناناوتی کمیشن نے خاطی پولیس عہدیداروں کے خلاف جانچ یا کاروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔کمیشن کے قیام کے بعد جانچ یاکاروائی روک دی گئی تھی۔