نظام آباد میں بے شمار مسلم مسائل زیر التواء‘ کوئی پرسانِ حال نہیں

   


حکومت کی وعدہ فراموشی پر ناراضگیاں، اقلیتی قائدین کی خاموشی سے بھی قوم و ملت کو نقصان
نظام آباد۔ 25؍اکٹوبر (محمد جاوید علی)۔ ضلع نظام آباد میں مسلم مسائل کی عدم یکسوئی کی وجہ سے عوام میں دن بہ دن ناراضگیاں پائی جارہی ہے۔ برسراقتدار جماعت نے مسلمانوں کے لئے کئی ایک اعلانات کئے تھے لیکن ان میں سے اکثر پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ناراضگیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ خاص طور پر شہر نظام آباد میں کئی مسلم مسائل زیر التواء ہیں۔ انتخابات کے موقع پر ان زیر التواء مسائل کو جنگی خطوط پر انجام دینے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے اعلان کئے جاتے ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان سے وفا نہیں کیا جاتا، خاص طور پر نظام آباد میں مسلم میٹرنٹی نرسنگ ہوم نہ ہونے کی وجہ سے مسلم خواتین کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ غریب طبقہ کی خواتین کو سرکاری دواخانوں میں اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور مریضوں کے ساتھ نازیبا سلوک کیا جاتا ہے اور کئی موقع پر مسلم خواتین اس بات کو لیکرشکایتیں بھی کیں، لیکن اس کے باوجود بھی مسائل کے حل کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ سابق رکن پارلیمنٹ موجودہ ایم ایل سی کے کویتا نے اپنے انتخابات کے موقع پر نظام آباد میں میٹرنٹی نرسنگ ہوم قائم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس بارے میں ابھی تک کوئی پہل نہیں کیا گیا۔ نہ صرف نرسنگ ہوم بلکہ مسلم شادی خانہ قائم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ابھی تک ا س بارے میں بھی کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ ان سب کے علاوہ تلنگانہ میں حیدرآباد کے بعد سب سے زیادہ عازمین حج نظام آباد سے روانہ ہوتے ہیں اور متحدہ ضلع سے تقریباً 300 سے زائد عازمین، حج کے لئے ہر سال روانہ ہوتے ہیں اور حج کیمپوں میں سیاسی قائدین کو عام طور پر مدعو کیا جاتا ہے، ایم ایل سی کے کویتا نے واضح طور پر اس بات کا اعلان کیا تھا کہ نظام آباد میں منی حج ہاؤز کی تعمیر عمل میں لائی جائے گی لیکن 8 سال کا وقفہ گذر گیا۔ اس بارے میں کوئی پہل نہیں کی گئی جبکہ حیدرآباد کے بعد اضلاع میں سدی پیٹ میں منی حج ہائوز کی تعمیرعمل میں لائی گئی اور عازمین حج کے لئے بے حد سہولتیں فراہم ہورہی ہے نظام آباد میں بھی منی حج ہائوز ہونے کی صورت میں حج تربیتی کیمپ فنکشن ہالوں میں کرنے کے بجائے منی حج ہائوز میں کرنے کی صورت میں حج کمیٹیوں کو اِدھر اُدھر بھٹکنا نہیں پڑتا۔ اسی طرح مالاپلی گرلز جونیئر کالج صرف اعلانات تک ہی محدود ہوگیا۔ 2008 ء میں کانگریس کے دور حکومت میں مسلم لڑکیوں کو تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے گورنمنٹ گرلز جونیئر کالج مالاپلی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، لیکن ابھی تک اس عمارت میں جونیئر کالج شروع نہیں کیا گیا جبکہ مالاپلی گرلز جونیئر کالج شروع کیا تو مسلم لڑکیوں کو بے حد سہولتیں فراہم ہوگی۔ مسلم مسائل کو لیکر مسلم سیاسی قائدین اپنے اعلیٰ سیاسی قائدین کو وقف کرانے سے ہمیشہ پیچھے رہے ہیں کیونکہ حقیقت سے واقف کرانے کی صورت میں اعلیٰ قائدین کی ناراضگیوں کے خوف سے اقلیتی قائدین بھی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جسکی وجہ سے قوم و ملت کو زبردست نقصان ہوتا جارہا ہے۔