نواز الدین صدیقی اور فیملی کے تین لوگوں کی گرفتاری پر الہ آباد ہائی کورٹ نے لگائی روک

,

   

پریاگ راج۔مطلقہ بیوی کی جانب سے جنسی چھیڑ چھاڑ کے درج مقدمہ کے معاملے میں مذکورہ الہ آباد ہائی کورٹ نے اتوار کے روزنوازالدین صدیقی اور ان کی فیملی کے تین لوگوں کی گرفتاری کے خلاف عبوری روک لگائی ہے۔

تاہم مذکورہ تیسرا بھائی میناز الدین کو عبوری راحت نہیں ملی کیونکہ عدالت نے ان کی درخواست کو جسٹس منوج مشرا او رسنجے کمار پاچوری کی ڈیویثرن بنچ کے پاس بڑھادیاہے

نابالغ کے ساتھ بدسلوکی
مذکورہ ججوں کا ماننا ہے کہ ”تاہم درخواست گذار 1(منہاا لدین صدیقی) کوچھوڑ کر دیگر درخواست گذار وں پر عام الزامات عائد کئے گئے ہیں‘

لہذا ہم اس تحریری درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اب تک درخواست گذار2(فیاض الدین صدیقی) درخواست گذار3(ایاز الدین صدیقی) اور درخواست گذار 4مہرالنساء صدیقی کے علاوہ درخواست گذار 5نواز الدین صدیقی کے متعلق جب تک سی آر پی سی کی دفعہ 173(2)کے تحت پولیس اپنی رپورٹ داخل نہیں کرتی

اوروہ تفتیش میں تعاون کرتے ہیں انہیں گرفتار نہیں کیاجائے“۔

ہائی کورٹ کا تجزیہ ہے کہ ایف ائی آر میں درج الزامات بالخصوص دو حصوں میں ہیں اور پہلے حصہ میں درخواست گذار 1کے رول کو بدسلوکی میں شامل کیاگیاہے جبکہ د وسرے حصہ میں گینگ کے طور پر پورے خاندان کے ملوث ہونے کی بات کہی گئی ہے۔

مذکورہ بنچ نے کہاکہ ایسالگ رہا ہے کہ ردعمل پیش کرنے والے 4عالیہ نے درخواست گذار 5(نواز الدین صدیقی) سے طلاق لینے کا ایک فیصلہ خود لیاتھا۔وکیل ابھیشک یادوجو درخواست گذاروں کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے ہیں نے کہاکہ الزامات بے بنیاد ہیں

اور درخواست گذار نمبر5کو ایف ائی آر میں شامل کرنے کا مقصد معاملے کو طئے کرنے میں آسانی کے لئے شامل کیاگیاہے کیونکہ وہ ایک اداکار ہیں

ایف ائی آر کو برخواست کرنے کی بات کو عدالت نے کیامسترد
عدالت نے ایف ائی آر کو برخواست کرنے کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ”ایسا ہوسکتا ہے کہ کیونکہ الزامات کی تحقیقات ضروری ہے‘ ایف ائی آر کو کالعدم کرنے کی درخواست گذار کی گوہار کو قبول نہیں کیاجاسکتا ہے“۔