نیست کعبہ در دکن جز درگۂ گیسودراز

   

قاری محمد مبشر احمد رضوی
حضرت خواجہ بندہ نواز علیہ الرحمہ کی ولادتِ با سعادت ۴؍رجب ۷۲۱ھ؁ کو دہلی میں ہوئی آپکا نام ’’محمد‘‘ کنیّت ابوالفتح لقب صدر الدین ولی الاکبر الصادق ہے آپکے والدماجد حضرت سید یوسف حسینی رحمتہ اللہ کے وصال شریف کے بعدبھی پانچ سال تک حضرت بندہ نواز والدہ محترمہ کی نگرانی مین دیگر اساتذہ کرام کے زیرتربیت رہے حفظ قرآن فرمایا اور علومتداولہ کے حصول میں ہمہ تن مصروف رہے۔ حضرت بندہ نواز بچپن ہی سے نہایت پاکباز تھے، آٹھ (۸) سال کی عمر سے نماز و روزہ کا خاص اہتمام فرمایا اور بارہ (۱۲) سال کی عمر سے شب بیداری‘ ذکر و شغل آپکا معمول بن چکاتھا ۔ ۱۵ ؍ برس کی عمر میں اپنی والدہ ماجدہ کے ہمراہ دہلی پہنچ کرجامع مسجد دہلی میں نماز ادافرمائی ، زہے نصیب کہ حضرت خواجہ نصیر الدین محمود چراغ دہلوی بھی اِس مسجد میں نماز ادا فرمانے تشریف لائے ۔ حضرت خواجہ کی نگاہ حضرت چراغ دہلوی پر پڑی حضورئی ملاقات اور شرف قدمبوسی کا اشتیاق پیدا ہوا اور وارفتہ ہو گئے چناچہ ۱۵؍ رجب ۷۳۶ھ؁ کو حضرت خواجہ بندہ نواز اپنے برادر محترم حضرت چندن حسینی ؒ کے ہمرہ حضرت چراغ دہلوی کے حضور میں بصد عجز و نیاز حاضر ہو کر دونوں بھائی شرفِ بیعت سے مشرف ہوئے ۔حضرت شیخ الاسلام خواجہ نصیر الدین چراغ دہلوی ۱۵؍ رمضان المبارک ۵۷۵۷؁ کو علیل ہوئے اور بعمر(۸۲) سال ۱۸؍ رمضان المبارک ۷۵۷ھ؁ کو شب جمعہ اِس دار فانی سے رحلت فرمائے ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ حضرت بندہ نواز اپنے پیر و مرشد کے وصال کے بعد بعمر (۳۶) سال مسند جانشینی پر متمکن ہوئے اپنے مریدین و متوسلین کو رشدو ہدایت فرمانے لگے اور بحمداللہ یہ سلسلہ (۴۳) سال تک جاری و ساری رہا عوام و خواص کی خاص تعداد اِس بحرذخاّر سے شب وروز مستفید و مستفیض ہوتی رہی ۔ آپ نے اپنی زندگی میں جملہ (۱۰۵) کتابیں تصنیف فرمائی ہیں ۔ حضرت خواجہ بندہ نواز علیہ الرحمہ نے ایک سو چار سال چار ماہ بارہ یوم کی عمر پائی اور ۱۶؍ذیقعدہ ۸۲۵؁ھ مطابق ۱۴۲۲؁ء کو وہ بروز چہارشنبہ نماز اشراق و چاشت کے درمیان واصل بحق ہوئے۔