وارانسی کورٹ کی سماعت پر روک ، سپریم کورٹ میں آج غور

,

   

گیان واپی مسجد احاطے کی ویڈیو گرافی سروے رپورٹ عدالت میں پیش، جلد فیصلہ سنائے جانے کی امید

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے وارانسی کی ایکسیول عدالت سے کہا کہ وہ گیانواپی مسجد میں ویڈیو گرافی سروے تنازعہ کے معاملے میں جمعرات کو سماعت نہ کرے اور نہ ہی کوئی فیصلہ کرے ۔جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین کی عرضی پر سماعت 19 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کی مزید سماعت جمعہ کو سہ پہر 3 بجے کریں گے ۔مسجد کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ ایچ احمدی نے سپریم کورٹ کی آج کی سماعت ملتوی کرنے کی ہندو درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اب ایک اور مسجد کو بھی سیل کرنے کی درخواست کی جا سکتی ہے ۔ اترپردیش کے ضلع وارانسی میں گیان واپی مسجداحاطے کی ویڈیو گرافی سروے رپورٹ جمعرات کو اسپیشل ایڈوکیٹ کمشنر وشال سنگھ نے عدالت میں پیش کردی۔سول جج(سینئر ڈیویژن) کی عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ پر جلد ہی فیصلہ سنائے جانے کی امید ہے ۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے آج وارانسی کی مقامی عدالت میں اس معاملے کی سماعت پر جمعہ تک کے لئے روک لگا دی ہے ۔اس سے پہلے مسجد احاطے کی ویڈیو گرافی سروے کے لئے عدالت کے ذریعہ نامزد کئے گئے ایڈوکیٹ کمشنر اجئے کمار مشرا نے بدھ کو ویڈیو گرافی سروے کی ابتدائی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کردی تھی۔قابل ذکر ہے کہ عدالت نے 17مئی کو مشرا کو فرائض کی ادائیگی میں لاپرواہی برتنے کے الزام میں ایڈوکیٹ کمشنر کے عہدے سے برطرف کردیا تھا۔

مسجد میں ہندو آثار دستیاب ، رپورٹ میں دعویٰ
وارانسی : ایڈوکیٹ کمشنر اجئے مشرا جنہوں نے /6 اور /7 مئی کو گیان واپی مسجد کامپلکس میں سروے منعقد کیا تھا ، انہوں نے آج اپنی رپورٹ پیش کردی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسجد کے اندرون ہندو مذہبی علامتیں اور مندر کا ملبہ پائے گئے ہیں ۔ مشرا کو بعد میں سروے رپورٹ کے افشا کی پاداش میں پیانل سے ہٹادیا گیا تھا ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ شمال مغربی دیوار پر مندر کے آثار اور دیوی دیوتاؤں کی علامتیں پائی گئی ہیں ۔ پتھروں پر کنول کی علامتیں بھی کندہ دیکھی گئیں ۔ مسجد کے شمال مغربی گوشہ میں نئے پلیٹ فارم کی تعمیر کا پتہ چلتا ہے ۔