وانکھیڈے کے خلاف بیان باز ی سے نواب ملک پر روک لگانے سے ممبئی ہائی کورٹ کا انکار

,

   

ممبئی۔ ممبئی ہائی کورٹ نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) لیڈر اور مہارشٹرا کے وزیر نواب ملک کو نارکوٹیک بیورو کے این سی بی مونل ڈائرکٹر سمیر وانکھیڈے کی فیملی کے متعلق ٹوئٹس کی اشاعت پر روک لگانے سے انکار کردیا ہے۔

وانکھیڈے کے والد دھیان دیو کی جانب سے دائر کردہ ہت عزت کے مقدمہ‘ جس میں انہوں نے ملک کے مبینہ توہین آمیز تبصروں پر 1.25کروڑ کی ادائیگی کا دعوی پیش کیاتھا کی سنوائی کے دوران مذکورہ عدالت نے کہاکہ اس میں ”ضروری ہے کہ نواب ملک او ردھیان دیو وانکھیڈے کے بنیاد ی حقوق میں توازن رکھا جائے“۔

عدالت نے فیصلہ سنایا کہ”نواب ملک کو چاہئے کہ ’واجبی حقائق کی جانچ‘کے بعد وانکھیڈے کی فیملی کے خلاف کچھ بھی پوسٹ‘ تبصرہ او راشاعت کرسکتے ہیں“۔

دھیان دیو کے وانکھیڈے نے ملک کے خلاف میں ایس سی‘ ایس ٹی ایکٹ کے تحت مبینہ طور پر ان کی فیملی کے متعلق فرضی الزامات پر پولیس میں ایک شکایت درج کرائی تھی۔ ممبئی کے اوشیوار ڈویثرن کے اسٹنٹ کمشنر آف پولیس کے پاس یہ شکایت در ج کرائی گئی ہے۔

اے سی پی کے پاس دائرکردہ شکایت میں لکھا ہے کہ ”ملزم نواب ملک نے ایک انٹرویو میں بھی جو نیوز پیپر ساکال کودیاگیاتھا ایک میرے اورمیرے فیملی ممبرس کے تعلق سے ہماری ذات پر ایک توہین آمیز اور جھوٹا تبصرہ کیاہے۔

یہ ہی نہیں بلکہ مختلف ادوار میں جب وہ پرنٹ میڈیاسے اور ساتھ ہی ساتھ الکٹرانک میڈیا سے مخاطب ہوتے ہیں مذکورہ بالا ملزم نواب ملک نے میرے او رمیری فیملی پر ہماری ذات کے متعلق توہین آمیز اورفرضی بیانات دئے ہیں۔

میرے پاس فوٹیج/ویڈیوز اس پریس کانفرنس کے علاوہ نیوز ارٹیکلس بھی موجود ہیں۔ میں اس وقت یہ پیش کردوں گا جب بھی موجود معاملے پر آپ تحقیقات منعقد کرائیں گے“۔

اس میں لکھا ہے کہ ”مری آپ سے گذار ش ہے کہ متذکرہ شکایت پر توجہہ دیں اور ایس سی‘ ایس ٹی ایکٹ1989کے ساتھ ائی پی سی کی دفعات503‘508‘499‘اور انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی ایکٹ 2000کی دفعہ1860اور66ای کے تحت ایف ائی آر درج کریں“۔

اس سے قبل ملک نے الزام لگایاتھا کہ وانکھیڈے کی پیدائش ایک مسلم گھرانے میں ہوئی ہے مگر انہوں نے جعلی دستاویزات پیش کئے تھے‘ جس میں کاسٹ سرٹیفکیٹ بھی شامل ہے تاکہ وہ کوٹہ کے تحت یو پی ایس سی امتحابات میں ایس سی فرد کے طور پر کامیاب ہوسکیں۔