ورنگل کے بی آر ایس قائدین بی جے پی کی تائید کے حق میں

   

کڈیم سری ہر ی کو سبق سکھانے کا عزم، کے سی آر پر فیصلہ کا انحصار
حیدرآباد ۔ 4 ۔ اپریل (سیاست نیوز) اقتدار سے محرومی کے بعد بی آر ایس کو لوک سبھا چناؤ کے امیدواروں کی تلاش میں دشواریوں کا سامنا ہے ۔ 10 سالہ اقتدار کے دوران پارٹی ٹکٹ کے لئے کے سی آر کی قیامگاہ پر قائدین قطارمیں دکھائی دیتے تھے لیکن آج صورتحال تبدیل ہوچکی ہے۔ پارٹی ٹکٹ سے کسی کو دلچسپی نہیں ہے اور ورنگل میں پارٹی ٹکٹ کے اعلان کے بعد کڈیم سری ہری کی دخترکاویا نے مقابلہ سے انکار کردیا اور کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ بی آر ایس نے ورنگل لوک سبھا حلقہ کیلئے نئے امیدوار کی تلاش شروع کردی ہے لیکن تاحال کوئی بھی مضبوط امیدوار دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ سابق وزیر ہریش راؤ نے ورنگل پہنچ کر پارٹی قائدین کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جس میں سابق وزیر ای دیاکر راؤ بھی شریک تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی نے دیاکر راؤ کو امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن انہوں نے مقابلہ سے انکار کردیا ۔ ضلع میں پارٹی کے مضبوط امیدوار کی کمی کو دیکھتے ہوئے مقامی قائدین نے تجویز پیش کی ہے کہ امیدوار میدان میں اتارنے کے بجائے بی جے پی کی تائید کردی جائے تاکہ سری ہری کی دختر کو بی جے پی امیدوار اے رمیش کے ہاتھوں شکست ہوسکے۔ پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ اگر بی آر ایس امیدوار کھڑا کرتی ہے تو راست طور پر کڈیم کاویا کو فائدہ ہوگا۔ لہذا بی آر ایس سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے والے اے رمیش کی تائید کی جائے تاکہ سری ہری کو انحراف کا سبق سکھایا جاسکے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ہریش راؤ نے اس سلسلہ میں کوئی واضح تیقن نہیں دیا اور اس معاملہ کو کے سی آر سے رجوع کرنے کا تیقن دیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ ورنگل کے تمام سابق ارکان اسمبلی نے مقابلہ سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ الیکشن میں حصہ لینے سے زیادہ اہم سری ہری کو سبق سکھانا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ بی آر ایس کے مقامی قائدین کی رائے پر کے سی آر کا ردعمل کیا رہے گا۔ 1