وضاحت۔ ہجومی تشدد کے لئے مدھیہ پردیش اور راجستھان نے کیاتجویز دی ہے۔

,

   

مذکورہ راجستھان ہجومی تشدد سے بچاؤ بل 2019بنایاگیا ہے جس کے تحت ہجومی تشدد کے واقعات کو غیرضمانتی‘ ناقابل معافی گناہ‘ غیرمرکب گناہ قراردیاہے اس میں عمر قید کی سزا اورپانچ لاکھ تک کا جرمانہ عائد کیاجائے گا

جئے پور۔ ہجومی تشدد کے خلاف راجستھان اسمبلی نے پیر کے روز ایک قانون کو منظوری دی ہے۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس کی ایک او رحکومت نے حال ہی میں گائے کے نام پر تشدد کو ختم کرنے کی کوشش میں ایک بل متعارف کروایاہے‘

درایں اثناء اترپردیش میں بھی اس طرے کا 2019ہجومی تشددمخالف بل تیار کیاگیا ہے اور چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کو یہ پیش کردیاگیاہے

اس میں فرق کیاہے

وہیں راجستھان کا قانون اور یوپی کامسودہ نیاہے جبکہ مدھیہ پردیش میں زیر تجویز قانون پہلے سے مدھیہ پردیش گاؤ وانش ودھ پرتیشد ایکٹ 2004میں ایک ترمیم ہے‘ جو گاؤ ذبیحہ کے خلاف ہے۔

ترمیم میں تجویز دی گئی ہے کہ ان لوگوں پر جرمانہ عائد کیاجانا چاہئے جو حملے میں‘ جائیداد پر حملوں میں ملوث ہیں‘ گائے ذبیحہ‘ گائے او ربچھڑوں کو ذبیحہ کے لئے ٹرانسپورٹ میں لے جانے والوں‘ پر جس طرح کا مقدمہ درج کیاجاتا ہے

ان پر بھی اس طرح کا مقدمہ درج کیاجانا چاہئے۔ مذکورہ اقدامات پچھلے سپریم کورٹ کی جانب سے پارلیمنٹ کو دی گئی ہدایتوں پر مشتمل ہیں جس ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر تھا تاکہ خصوصی قانون بنایاجاسکے۔

مذکورہ بنچ نے مرکز او رریاستوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنی ہدایتیں اندرون چار ہفتہ لاگو کریں۔ مرکزی حکومت نے لوک سبھا کو جان کاری دی تھی ک ہاس نے گروپ آف منسٹر س ا یک پیانل بنایاہے

اور ایک اعلی سطحی کمیٹی ”با ت چیت“ اور ”سفارشات“ کے لئے تشکیل دی ہے تاکہ ہجومی تشدد کا قانون لانے کے لئے ایک علیحدہ پینل تیار کیاجاسکے

راجستھان
مذکورہ راجستھان ہجومی تشدد سے بچاؤ بل 2019بنایاگیا ہے جس کے تحت ہجومی تشدد کے واقعات کو غیرضمانتی‘ ناقابل معافی گناہ‘ غیرمرکب گناہ قراردیاہے اس میں عمر قید کی سزا اورپانچ لاکھ تک کا جرمانہ عائد کیاجائے گ

ا۔اس کے ذریعہ ہجومی تشدد کو ”کسی قسم کی کاروائی یہ سلسلہ وار تشدد یا پھر امداد فراہم کرنے یا محروس کرنے یا تشدد کے عمل کی کوشش کرنے‘

خواہ وہ بے ساختہ ہویا پھر منصوبہ بند اندازمیں کیاگیا کام ہو‘ مذہب ذات‘ نسل رنگ‘ مقام پیدائش‘ یا لسانی بنیاد‘ سیاسی وابستگی یا پھر مذہبی روابط‘ جنسی رحجان یا غذائی مشقیں ہوں‘ اس کوہجومی تشدد کا حصہ قراردیا ہے۔

اس قسم کے جرائم کی جانچ انسپکٹر رینک یا اس سے اونچی عہدے کے افیسر سے جانچ کی جائے گی‘ اور ڈی جی پی ریاست کے کوارڈینٹر کی حیثیت سے ایک ائی جی کا تقرر کریں گے۔ایسے معاملات جس میں ”تکلیف ہوئی ہے“ اور ”بہت زیادہ تکلیف ہوئی ہے‘ تو جس کو سزا سنائی جائے گی اس کو سات سے دس سال بالترتیب جیل ہوگئی۔

اگر اس قسم کے واقعات میں موت ہوجاتی ہے تو اس کے لئے عمر قید کی سزا سنائی جائے گی۔مذکورہ بل کے تحت سازشوں کو بھی جوابدہ بنائے جائے گا۔راجستھان میں سال2017کے دوران ہجومی تشدد کے بے شمار واقعات رونما ہوا ہے‘ اور اس کی شروعات اپریل 2017میں ڈائیری کسان پہلو خان سے ہوئی تھی۔

مدھیہ پردیش۔

مذکورہ بل میں 2004ایکٹ کے سیکشن نو کے سب سیکشن دو میں ترمیم چاہتا ہے اور کم سے کم جیل کی سزا چھ ماہ اور زیادہ ہوئی تو ایک سال کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

جب اسی طرح کا جرم غیرقانونی طور پر جمع (ہجوم) کی جانب سے انجام دیاجائے گاتو اس میں سزا کو بڑھاکر ایک سال سے پانچ سال تک رکھی گئی ہے۔

اس طرح کی پہل کرنے اور بڑھاوا دینے والوں کے لئے بھی کم سزا مقرر کی گئی ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے سزا دوگنا ہوجائے گی جس پر جرم ثابت ہوگیا ہے اور ماضی میں بھی وہ اس طر ح کے واقعات میں مجرم رہے ہیں۔

کم سے کم جرمانہ پانچ ہزار اور زیادہ سے زیادہ جرمانہ پچاس ہزار مقرر کیاگیاہے۔ بل میں سیکشن چھ ڈی شامل کرنے کی بھی منشاء ہے

۔ بی جے پی کی مانگ کے پیش نظر اسپیکر اسمبلی نے مذکورہ بل کو سلیکٹ کمیٹی میں پیش کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔

مذکورہ بی جے پی نے بل کی مخالفت کی‘ اور کانگریس پر اؤبھگت کی سیاست کاالزام عائد کیا۔

مذکورہ بی جے پی نے کہاکہ پہلے سے موجود قانون میں اس طرح کے جرائم پر ائی پی سی کے تحت سزا فراہم کی ہے۔ سابق ہوم منسٹر بھوپندر سنگھ نے حکومت پر اس طرح کا الزام عائد کیا