وکیل کا کہنا ہے کہ نو لکھا پر تشدد کا کوئی الزام نہیں ہے

,

   

جہدکار کی ضمانت پر وہیں بحث کرتے ہوئے مذکورہ وکیل نے یہ بھی کہاکہ مستقبل قریب میں اس مقدمے کی سماعت شروع ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ممبئی۔جہدکار کے وکیل نے ممبئی ہائی کورٹ میں بتایا کہ یلغار پریشد ماؤسٹ تار معاملے میں دائر کردہ ضخیم چارج شیٹ میں گوتم نولکھا پر کوئی ”پرتشدد کاروائی‘‘ انجام دینے کا الزام نہیں ہے۔

جہدکار کی ضمانت پر وہیں بحث کرتے ہوئے مذکورہ وکیل نے یہ بھی کہاکہ مستقبل قریب میں اس مقدمے کی سماعت شروع ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔جسٹس اے ایس گڈگری اور جسٹس پی ڈی نائیک پر مشتمل ایک بنچ درخواست ضمانت پر سنوائی کررہی ہے اور منگل کے روز بھی یہ سماعت جاری رہی ہے۔

اپریل2020میں نولکھا کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے) کو خودسپردگی اختیار کرنے کے بعد گرفتار کرلیاگیاتھا اور فی الحال سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل میں وہ گھر میں نظر بند ہیں۔

نولکھا کی نمائندگی کرتے ہوئے وکیل یوگ چودھری نے کہاکہ اس میں ایک بھی الزام نہیں ہے کہ جہدکار نے تشدد کی کاروائی کی ہے‘ تشدد مں یملوث رہا ہے‘ تشدد کا سبب بنا ہے یاتحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے دائر کردہ چارج شیٹ میں تشدد کو انجام دینے کی سازش کا جو تذکرہ ہے اس کا وہ حصہ رہے ہیں“۔

انہوں نے دلیل پیش کی کہ اس لیے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام)ایکٹ یو اے پی اے کے بابIV(دہشت گردانہ سرگرمیوں کی سزا)کے تحت کوئی جرم نہیں بنایاگیاہے۔وکیل نے کہاکہ ”میرے(ملزم کے) خلاف بابIVکا بنیادی جزدہشت گردی کی کاروائی‘ حوصلہ افزائی‘ایسوسیشن یاسازش کاالزام نہیں ہے۔میرے خلاف ایسا کچھ نہیں ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”چارج شیٹ میں دہشت گردی کی کاروائی کی کوئی تفصیل نہیں تھی‘ نہ بم نہ اسلحہ برآمد ہوا‘ کچھ تو ہونا ہی تھا‘ یہ ایک تصور نہیں ہوسکتا“۔

چودھری نے مز.ید دعوی کیاکہ اگر کوئی الزام لگایاجاتا ہے تو یہ پانچ سے 10سال قید کی سز ا والے جرم کے لئے ہیں۔انہوں نے نولکھا کی ضمانت کے لئے بحث کرتے ہوئے مقدمے کے آغاز میں تاخیر کی بھی نشاندہی کی۔

ڈسچارج درخواستوں پرمہینہ قبل بحث کی گئی تھی‘ لیکن استغاثہ نے ابھی تک اپنا جواب داخل نہیں کیا ہے۔ وکیل نے عرض کیاکہ (دیگر ملزمین کی) بڑی تعداد میں ڈسچارج درخواستیں زیر التواء ہیں اور ابھی تک الزامات طئے نہیں کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مستقبل قریب میں سنوائی کی شروعات کی کوئی امید نہیں ہے۔ اگر سنوائی شروع بھی ؎ہوجاتی ہے تو ہے صدیوں اس کے لئے لگ جائیں گے۔

چودھری نے اس بات کی بھی جانکاری دی کہ آج کی تاریخ تک عدالت میں ملزم کے کمپیوٹر سے ضبط کئے گئے دستاویزات کی کاپیاں پیش نہیں کی گئی ہیں۔

پونے میں 31ڈسمبر2017کے روز منعقد ہونے والے یلغار پریشد کانکلیو میں مبینہ اشتعال انگیز تقریر یلغار معاملے سے متعلق ہیں جس کے متعلق پولیس کا دعوی ہے کہ اس کے اگلے روز پونا ضلع کے جنگی یادگار کوریگاؤں بھیما کے قریب میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔

پولیس نے یہ دعوی کیاہے کہ اس کانکلیو کی پشت پناہی ماؤسٹوں نے کی تھی۔ بعدازاں اس معاملے کی تحقیقات میں درجنوں جہدکاروں اور ماہر تعلیمات کے نام ملزمین میں شامل کئے گئے تھے تحقیقات کے لئے این ائی اے کے سپرد کردیاگیاتھا۔