ٖپالک کا استعمال‘ آنتوں کے کینسر سے حفاظت میں معاون

   

حیدرآباد۔آنتوں کا کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے اور امریکہ میں چوتھا عام کینسر اور موت والے کینسر میں تو دوسرے نمبر پر پہنچ چکا ہے۔ تاہم پالک کھانے سے ان کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔اس سے قبل آنتوں کے کینسر اور ہرے پتے والے سبزیوں کے باہمی تعلق پر بہت غور ہوچکا ہے۔ بعض افراد کے مطابق سبزیوںکا باقاعدہ استعمال آنتوں کے کینسر کا خطرہ کم کرتے ہوئے اسے نصف کرسکتا ہے کیونکہ اس میں ریشہ (فائبر) اور دیگر اجزا موجود ہوتے ہیں۔اب گٹ مائیکروبس نامی جرنل میں شائع ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پالک، جین ، آنتوں کی صحت اور کینسر کے درمیان ایک تعلق پایا جاتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے ایک موروثی کیفیت کا جائزہ لیا جسے فیمیلیئل ایڈینومیٹس پولی پوسِس کہا جاتا ہے۔ یہ کیفیت والدین سے بچوں میں آتی ہے اور نوجوانوں میں غیرسرطانی رسولیوں کی وجہ بنتی ہے جنہیں آنتوں کے ابھار یا پولِپس کہا جاتا ہے۔اس مرض کے شکار افراد کی آنتوں میں بار بارگومڑیاں بنتی رہتی ہیں جنہیں سرجری سے نکال باہرکیا جاتا ہے۔ اس طرح چھوٹی آنت کے ابتدائی حصے ڈیوڈینم میں انہیں روکنے کے لیے ایک تھراپی کی جاتی ہے جو ایک زہریلا طریقہ علاج بھی ہے۔اس ضمن میں جسے فیمیلیئل ایڈینومیٹس پولی پوسِس کے شکار جانوروں پر پالک کو آزمایا گیا۔ انہیں برف میں جمی پالک جانوروں کو 26 ہفتے تک کھلائی گئی تو آنتوں میں رسولیاں بننے کے عمل میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی جو بڑی اور چھوٹی آنت میں موجود تھے۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ پالک سے آنتوں کے بیکٹیریا کے تنوع میں اضافہ ہوا یعنی مددگار خردنامیوں کی تعداد بڑھی اور پھر ان کے جینیاتی اظہار میں بھی تبدیلی ہوئی جس سے کینسر کو روکنے میں مدد ملی۔ اسی طرح پالک کھانے سے جانوروں میں اندرونی سوزش (انفلیمیشن) بھی کم ہوئی۔ماہرین کا خیال ہے کہ پالک کھانے سے ان لوگوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے جو فیمیلیئل ایڈینومیٹس پولی پوسِس کے شکار نہیں۔ پالک کھانے سے آنتوں میں مفید بیکٹیریا بڑھتے ہیں جو کینسرکو روکتے ہیں اور ہرخاص وعام پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔