ٹراویل ایجنٹ قاضی نجم الدین کے سنسنی خیز قتل کا معمہ حل

   

6 ملزمین کی گرفتاری میں پولیس کو کامیابی ، ملکیت تنازعہ کا انکشاف
حیدرآباد ۔ /12 اگست (سیاست نیوز) ٹراویل ایجنٹ قاضی نجم الدین کے سنسنی خیز قتل کے سلسلہ میں پولیس نے 6 ملزمین کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے ۔ پولیس کی اب تک کی تحقیقات میں یہ معلوم ہوا ہے کہ ملکیت کا تنازعہ کے نتیجہ میں یہ قتل ہوا ہے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ /7 اگست کو مانصاحب ٹینک این ایم ڈی سی کے قریب واقع عافیہ پلازہ کے باہر ایچ آر سلیوشنس اینڈ ٹراویل پوائنٹ کے چیرمین قاضی نجم الدین کا بعض نامعلوم افراد نے تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کرکے قتل کردیا تھا ۔ پولیس ہمایوں نگر نے اس سلسلہ میں تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے قتل کا مقدمہ درج کیا تھا جبکہ کمشنر ٹاسک فورس پولیس نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاطیوں کی شناخت کرلی اور 6 افراد کو گرفتار کرلیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ عافیہ پلازہ میں واقع ملکیت کا تنازعہ اصل قتل کی وجہ بتائی جاتی ہے ۔ اس قتل میں جملہ 6 ملزمین ملوث ہونے کا پتہ چلا ہے اور ہفتہ کی شب توفیق پر مشتمل 5 خاطیوں کی ایک ٹولی نے قاضی نجم الدین کو اُس وقت نشانہ بنایا تھا جب وہ اپنا دفتر کو مقفل کرکے مکان واپس لوٹنے کی تیاری کررہا تھا ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عمران خان نے خاطیوں کو ہتھیار فراہم کئے جبکہ توفیق اور سمیر نے ملکر یہ قتل کی واردات انجام دی ۔ گرفتار افراد کا تعلق ٹولی چوکی فرسٹ لانسر سے بتایا جاتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ قتل کیس کے کلیدی ملزمین سمیر جو کارپوریٹ دواخانہ ورینچی ہاسپٹل کا ایچ آر ملازم ہے اور عمران خان نے مقتول قاضی نجم الدین سے دوستی کی اور ملکیت جو تین ملگیوں کی شکل میں ہے کے بارے میں تمام تفصیلات حاصل کئے ۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ ملکیت ایک سرمایہ کار کمپنی کی ہے اور مقتول سے اس سلسلہ میں تنازعہ چل رہا تھا ۔ خاطیوں نے اس ملکیت پر نظر رکھی تھی اور اسے حاصل کرنے کیلئے نجم الدین سے دوستی کی اور مناسب وقت پر اسے اپنے قبضہ میں کرنے کا منصوبہ رکھتے تھے ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس معاملہ میں پولیس کو تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قتل کیس میں ملوث افراد قاضی نجم الدین سے اس کے سابقہ ریکارڈ یعنی صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کے بارے میں برہم تھے ۔ واضح رہے کہ سال 2019 ء میں نجم الدین کے خلاف میرچوک پولیس نے گستاخی سے متعلق ایک مقدمہ درج کیا تھا جو زیرالتواء ہے ۔ گرفتار ملزمین کا کل باضابطہ اعلان کیا جانے کی توقع ہے ۔