ٹوئٹر پوسٹ پر صحافی کی گرفتاری۔ علی صحراب کی رہائی کی ٹوئٹر پر گشتی

,

   

علی کے قبل اس سے قبل 20اکٹوبر کے روز بھی ایک کیس درج کرایاگیاتھا

لکھنو۔اترپردیش پولیس نے ہفتہ کے روز دہلی نژاد صحافی کو ایودھیا فیصلے کے متعلق سوشیل میڈیاپر مبینہ ’تکلیف دہ“ تبصرہ پر گرفتار کرلیاہے۔

میڈیا خبروں کے مطابق مذکورہ 35سالہ شخص کی شناخت علی صحراب کے طور پر ہوئی ہے‘ ٹوئٹر بائیوگرافی میں اس نے دعوی کیا ہے کہ وہ ”ایک بے خوف صحافی“ ہے۔

علی کا اپنا ٹوئٹر ہینڈ ل کاکا وانی کے نام سے ہے جس کے 1.6لاکھ فالورس ہیں۔

ایودھیا فیصلے کے خلاف علی کے ٹوئٹس

بہار کے سیوان کے ساکن علی کو دہلی کی نندنگر میں ان کے رشتہ دار کے گھر سے گرفتار کئے جانے والے نے ایودھیا فیصلے کے خلاف ٹوئٹ کیاہے۔

ان کے بھائی صابر عالم نے دی سنڈی ایکسپریس کو بتایا کہ”آج (ہفتہ کے روز) کچھ پولیس والے سادہ لباس میں ان کے گھر ائے اور علی کے متعلق استفسار کیا۔سات پولیس والوں پر مشتمل ٹیم نے انہیں گرفتار کیا اور ان کے دولیاپ ٹاپ او رموبائیل فون بھی ضبط کرلئے“۔

علی کی گرفتاری ائی ٹی ایکٹ کے دفعہ 295اے‘295بی‘66‘67اور لکھنو لایاگیا جہا ں پر کاروائی کی جائے گی۔
ایک او رشکایت

قبل ازیں اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا او راس کی محاذی تنظیم ہندو سماج پارٹی صدر کملیش تیواری کے 18اکٹوبر کے روز ہوئے قتل کے ضمن میں کئے گئے پوسٹ کے خلاف 20اکٹوبر کے روز ایک او رشکایت علی کے خلاف درج کرائی گئی تھی۔

مذکورہ شکایت کردہ نے کہاہے کہ علی کا شمار ایک مخصوص مذہب کے لوگوں کی توہین کرنے اور دو گروہوں کے درمیان میں مذہبی منافرت پھیلانے والے ٹوئٹس کرنے والے کے طور پر کیاجاتا ہے“۔

علی کے وکیل انس نے ٹوئٹر کاسہارا لیتے ہوئے لکھا کہ ”کیونکہ صحراب پر درج دفعات کے تحت تین سے زائد کی سزا ہوسکتی ہے‘ جس میں ضمانت حاصل کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے“

گرفتاری کی جانکاری ملنے کیساتھ ہی ٹوئٹر پر صحراب کی رہائی پر مشتمل ہیش ٹیگ گشت کرنے لگا او رکئی جہدکاروں نے علی کی رہائی کی مانگ بھی کی ہے