ٹیلی فون ٹیپنگ معاملہ ‘ لائی ڈیٹکٹر ٹسٹ کا سامنا کرنے تیار ہوں

   

چیف منسٹر کو حلقہ لوک سبھا ملکاجگری سے مقابلہ کرنے کے ٹی راما راؤ کا چیلنج
حیدرآباد۔/13 اپریل، ( سیاست نیوز) بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے ٹی آر نے فون ٹیپنگ معاملہ میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملہ میں لائی ڈیٹکٹر ٹسٹ کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے چیف منسٹر کو حلقہ لوک سبھا ملکاجگری سے مقابلہ کرنے کا چیلنج کیا۔ایک مقامی ٹی وی کے مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ انہیں غیر ضروری ٹیلی فون ٹیپنگ معاملہ میں گھسیٹتے ہوئے ان کی سیاسی امیج کو داغدار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان الزامات کا سلسلہ بند نہیں ہوا تو وہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کے خلاف بھی قانونی کارروائی کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ 2004 سے 2014 تک وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز ہونے والے ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ ملک کے تحفظ میں ٹیلی فون ٹیپنگ کی گنجائش ہے، اس مسئلہ پر ردعمل کا اظہار کرنے کے بعد ہی کانگریس قائدین دوسروں پر الزام عائد کریں۔ بی آر ایس ورکنگ صدر نے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی اپنے 100 دن کی کارکردگی کو لوک سبھا انتخابات کیلئے ریفرنڈم کے طور پر قبول کررہے ہیں اگر انہیں اپنی کارکردگی پر اتنا ہی بھروسہ ہے تو وہ اپنی لوک سبھا نشست ملکاجگری سے مقابلہ کریں پھر دیکھیں گے عوام کس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی حکومت عوام سے کئے گئے تمام وعدوں کو فراموش کرچکی ہے اور عوام 100 دن میں حکومت سے ناراض ہوگئے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات میں بی آر ایس پارٹی زیادہ سے زیادہ حلقوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں حکومت تشکیل دینے کیلئے کسی بھی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہوگی بلکہ حکومت کی تشکیل میں بی آر ایس پارٹی اہم رول ادا کرے گی۔2