ٹیکس چوری کے نام ملک بھر میں غیر سرکاری تنظیموں کو ہراسانی کا سامنا

   

جی ایس ٹی کے نئے طریقہ کو روشناس کروانے کی ضرورت، اجین میں راہول گاندھی کی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس سے ملاقات

حیدرآباد۔10۔مارچ(سیاست نیوز) ٹیکس چوری کے نام پر ملک بھر میں غیر سرکاری تنظیموں کو ہراساں کرنا اور ان کو نوٹس دیتے ہوئے چور نہ ہونے کو ثابت کرنے کا بوجھ ان پر عائد کرنا درست نہیں ہے‘جو خود چور ہوتا ہے وہ دوسروں کوبھی چور سمجھتا ہے۔ راہول گاندھی نے ’بھارت جوڑونیائے یاترا‘ کے دوران مدھیہ پردیش میں اجین کے مقام پر ملک بھر کے چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس سے ملاقات کرتے ہوئے جی ایس ٹی ‘ انکم ٹیکس‘ شریعت پر مبنی سرمایہ کاری کے علاوہ دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کے ساتھ ملاقات کے اس پروگرام میں واحد مسلم خاتون سی اے جن کا تعلق حیدرآباد سے ہے محترمہ گلزار کرشمہ ملک نے حصہ لیتے ہوئے راہول گاندھی کو غیر سرکاری تنظیموں کو جاری حکومت کی جانب سے ہراسانی اور ان کو پہنچائی جانے والی تکالیف کے سلسلہ میں واقف کروانے کے علاوہ شریعت پر مبنی سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے اقدامات کے متعلق تفصیلات بتائیں۔ مسٹر راہول گاندھی نے ملک کے مختلف مقامات سے اجین پہنچ کر ان سے ملاقات کرنے والے چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ سے جی ایس ٹی میں پائی جانے والی خامیوں کے علاوہ انکم ٹیکس اور دیگر محصولات کے سلسلہ میں تفصیلات سے آگہی حاصل کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے اور عوام کو ٹیکس کے بوجھ سے محفوظ رکھنے کے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ملاقات کے دوران موجود سی اے برادری سے تعلق رکھنے والوں نے بتایا کہ عام شہریوں بالخصوص ملازم طبقہ پر جو ٹیکس کا بوجھ عائد ہورہا ہے وہ جی ایس ٹی کے روشناس کروائے جانے کے بعد دوہرا ہوچکا ہے کیونکہ انکم ٹیکس کے ذریعہ وہ راست ٹیکس ادا کرنے کے علاوہ بالواسطہ ٹیکس بھی ادا کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں اسی لئے اس خصوص میں منصوبہ بندی کرتے ہوئے جی ایس ٹی کے نئے طریقہ کار کو روشناس کروائے جانے کی ضرورت ہے جس پر راہول گاندھی نے اس بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ جی ایس ٹی کے نتیجہ میں جس طرح ایم ایس ایم ای ‘ تاجرین بالخصوص جی ایس ٹی کی واپسی کے مسائل ہو رہے ہیں اس سے عوام کا نقصان ہورہا ہے ۔ محترمہ گلزار کرشمہ ملک نے راہول گاندھی کو این جی اوز کو درپیش مسائل سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ عام طور پر یہی دکھا یا جارہاہے کہ حکومت کی جانب سے غیر سرکاری تنظیموں کے FCRA لائسنس منسوخ کئے جا رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مختلف تنظیموں و ادارو ںکو انکم ٹیکس قوانین میں جو مراعات حاصل ہیں انہیں بھی ختم کرتے ہوئے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہو ںنے راہول گاندھی کو بتایا کہ خلیجی ممالک کے علاوہ دیگر مسلم ممالک سے ہندستان میں شریعت پر مبنی سرمایہ کاری اور بینک کاری نظام کو روشناس کروائے جانے پر اس کے مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اور اگر اسلامی بینک کاری نظام یا شریعت پر مبنی سرمایہ کاری کو کوئی اور نام دیتے ہوئے راہیں ہموار کی جاتی ہیں تو اس کے کئی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں 6لاکھ مسلم ٹیکس دہندگان ہیں اور ان کے کئی ادارے اور تنظیمیں بھاری ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں اسی لئے ان کے امور کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے ۔ آل انڈیا پروفیشنل کانگریس کی جانب سے منعقدہ اس ملاقات کے پروگرام میں ملک بھر کے کئی سی اے شریک رہے جن میں تلنگانہ سے واحد سی اے محترمہ کرشمہ ملک نے شرکت کرتے ہوئے انفرادی ٹیکس دہندگان ‘ اداروں اور تنظیموں کے ذمہ داروں کو درپیش مسائل سے واقف کرواتے ہوئے انہیں حل کرنے کے سلسلہ میں منصوبہ کا اعلان کرنے کی خواہش کی۔3