پارلیمنٹ میں جنسی اعمال پر مشتمل اراکین پارلیمنٹ کے ویڈیو نے اسڑیلیائی حکومت کو ہلاکر رکھ دیا

,

   

ویڈیو ز کے منظرعام پر آنے کے بعد ایک ساتھی کو فوری برطرف کردیاگیا اور حکومت نے مزید کاروائی کا وعدہ کیاہے


آسڑیلیا کی کنزرویٹو حکومت کے عملے کی جنسی اعمال پر مشتمل ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جس میں ایک شخص کے خاتون ایم پی کے ڈسک پر مشت زنی کرتے ہوئے دیکھے جانے والے ویڈیو کے بعد لفٹ وزیراعظم اسکاٹ موریسن انتظامیہ کو ایک اور بڑے سیکس اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مذکورہ وزیراعظم جو پہلے سے ہی اپنے ساتھ جنسی بدسلوکی کے الزامات بشمول ایک خاتون سرکاری مشیر کے ساتھ ساتھی کے ہاتھوں عصمت ریزی کے معاملات سے نمٹنے کے دباؤ میں ہیں نے اس عملے کے برتاؤکو”شرمناک“ اور ”مکمل طور پر ناقابل برداشت“ قراردیاہے۔

اے ایف پی کے خبر ہے کہ مذکورہ ویڈیو اور فوٹوز جس کو مبینہ طور پر اتحادی حکومت کے اسٹاف نے ایک گروپ چیٹ میں منظرعام پر آنے سے قبل شیئر کیاتھا کو ایک نگران کار سے پہلے اسڑیلیائی نیوز پیپر اور چیانل10نے پیر کی رات دیر گئے منظرعام پرلایاہے۔

عصمت ریز کے سلسلہ وار الزامات کے بعد مذکورہ چھیڑ چھاڑ والی تصویروں کے منظرعام پر آنے کے بعد دوبارہ ملک بھر میں قانون سازوں اور خواتین کی برہمی او راحتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔

مذکورہ نگران کار جس کی شناخت ٹام کی حیثیت سے ہوئی ہے کہ نیوز اداروں کو بتایاکہ یہ پارلیمانی عملہ اور ایم پی ایز اکثر پارلیمنٹ کے دعائیہ یال کو جنسی سرگرمیوں کے لئے اکثر استعمال کرتے ہیں‘ اور الزام لگایاکہ فحاشوں کو بھی پارلیمنٹ کی عمارت میں لایاجاتا ہے تاکہ”ساتھی اراکین پارلیمنٹ کو تسکین فراہم کی جاسکے“۔

اس نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ملازمین کے ایک گروپ ہے جوجنسیت پر مشتمل اپنی تصویریں تبدیل کرتا ہے اور اس کی وجہہ سے وہ ”اس کے استثنیٰ“ ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کا ایک کلچر ہوگیا ہے ”مرد جو چاہے وہ کرسکتا ہے“‘ وہیں وہ یہ نہیں سونچتا کہ کوئی بھی ملازمین میں سے کوئی قانون نہیں توڑ رہا ہے‘ اخلاقی طور پر وہ انہیں دیوالیہ تصور کرتے ہیں۔ویڈیو ز کے منظرعام پر آنے کے بعد ایک ساتھی کو فوری برطرف کردیاگیا اور حکومت نے مزید کاروائی کا وعدہ کیاہے۔

اس انکشاف سے کئی خاتون قانون سازوں نے ناراضگی کا اظہار کیاہے۔

وزیربرائے خواتین ماریس پیانی نے مقامی میڈیا کو بتایاکہ یہ انکشافات ”ناراضگی کی حد سے باہر“ ہیں او رکہاکہ یہ اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ حکومت کے پارلیمنٹ کے کام کی جگہ کی تہذیب میں جانچ کے احکامات کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ کابینی وزیر کارین انڈریوس نے کہاکہ سیاست میں جنسیت کی وہ ”پوری طرح مخالف“ تھی اور ”ان کا ضمیر اب انہیں مزید خاموش رہنے کی اجازت“ مزید نہیں دے رہا ہے۔

انہوں نے لیبرل حکومت پر زوردے کہ وہ پارلیمانی کوٹہ کو صنفی خطوط پر تسلیم کریں۔

جنسی تشدد اور صنفی مساوات پر ہزاروں کی تعداد میں اس ماہ خواتین نے ہیش ٹیگ مارچ 4جسٹس میں شامل ہوئی تھیں‘ سیاست اور بڑے پیمانے پر اسڑیلیائی معاشرے میں میں نظامی تبدیلی کی مانگ کی تھی۔

سابق حکومت کے ایک ملازمہ برٹنی ہیگگانس نے برسرعام الزام لگایاتھا کہ منسٹری کے پارلیمانی دفتر میں 2019میں ایک ساتھی نے ان کی عصمت ریزی کی تھی۔

اس ماہ کے ابتداء میں اٹارنی جنرل کرسٹین پورٹر نے ان پر 1988میں ساتھی اسٹوڈنٹس 16سالہ لڑکی کی عصمت ریزی کرنے کے الزامات سے انکار کیاتھا