پارلیمنٹ میں رام کے نام پرزبردست ہنگامہ

   

بی جے پی اور اپوزیشن کی ایک دوسرے پرتنقید‘اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

نئی دہلی:سترہویں لوک سبھا کے آخری اجلاس کے آخری دن آج لوک سبھا میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے اراکین نے رام کے نام پر زبردست سیاست کی اور ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ رام کا نام سچا اور لازوال ہے اور اسی میں عوامی فلاح مضمر ہے ۔لوک سبھا میں بی جے پی کے ستیہ پال سنگھ نے ضابطہ 193 کے تحت رام مندر کی تعمیر اور شری رام لالہ کی زندگی کے پران پرتشٹھا پر منعقد بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ رام ہر جگہ ہیں ، رام سب کے ہیں اور ازل سے ابد تک رہیں گے ۔ سنگھ نے کانگریس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 2007 میں جب رام سیتو کا معاملہ عدالت میں تھا تو کانگریس نے عدالت میں رام کے وجود کو مسترد کر دیا تھا۔ 500 سال قبل جب رام مندر کو منہدم کیا گیا تھا تو رام بھکتوں نے مندر کی دوبارہ تعمیر کا عہد کیا تھا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کی علامت رام مندر کی تعمیر کی ہے ۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے گورو گوگوئی نے کہا کہ بی جے پی سیاسی فائدے کیلئے رام کے نام کا استعمال کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رام خدمت کے جذبے میں ہیں اور کانگریس پارٹی نے خدمت کے جذبے سے عوام کو حقوق دلانے کا کام کیا ہے ۔ صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بابری مسجد زندہ باد، زندہ باد، بھارت زندہ باد کے نعرے لگائے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پارلیمنٹ نے 16 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے انہدام کی مذمت کی تھی۔ اس واقعہ کی وجہ سے وی ایچ پی جیسی تنظیموں پر ذات پات کے تشدد کا الزام لگایا گیا۔بیرسٹر اویسی نے مرکز پر الزام لگایا کہ بابری مسجد کے انہدام کے ذمہ دار دو لوگوں کو بھارت رتن ایوارڈ دیا گیا ہے۔ انہوںنے یاد دلایا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسلامی عمارت کی تباہی تکلیف دہ ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے دی گئی رپورٹ کو مسترد کر دیا۔بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مسجد بنانے کیلئے مندر نہیں توڑا گیا۔بیرسٹر اویسی نے سوال کیا کہ مودی کی حکومت کیا صرف ہندوؤں کیلئے ہے یا پوری قوم کیلئے؟ بیرسٹر اویسی نے دعویٰ کیا کہ 6 دسمبر کے واقعہ کے بعد جن نوجوانوں کو ٹاڈا ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، ان تمام نوجوانوں کو بوڑھے ہونے کے بعد رہا کردیا گیا۔پارلیمنٹ کا اجلاس آج ہفتہ کو ختم ہوگیا جس میں ایک دن کی توسیع کی گئی تھی۔ بجٹ سیشن 31 جنوری کو شروع ہو جوپارلیمنٹ کی نئی عمارت میں پہلا مکمل اجلاس بھی تھا۔اس طرح پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو آج غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔