پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب کا 19اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے بائیکاٹ‘ بی آر ایس نے اب تک فیصلہ نہیں کیا

,

   

مذکورہ بھارتیہ راشٹریہ سمیتی (بی آر ایس) ایم پی کے کیشوراؤ نے کہاکہ ان کی پارٹی نے اب تک فیصلہ نہیں کیاہے‘تقریب میں شرکت کا امکان نہیں ہے۔


نئی دہلی۔ انڈین نیشنل کانگریس‘ عام آدمی پارٹی(ایے اے پی)‘ ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی) ڈرویڈا مونترا کازگم(ڈی ایم کے)‘ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) وغیرہ کے بشمول 19اپوزیشن پارٹیوں نے 28مئی کے روز نئے پارلیمنٹ کی عمارت کے افتتاح کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیاہے۔

مذکورہ فریقین نے چہارشنبہ کے روزایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں لکھا ہے کہ ”وزیراعظم کے لئے غیرجمہوری اقدامات کوئی نئی بات نہیں ہے‘ جنہوں نے پارلیمنٹ کو مسلسل کھوکھلا کیاہے۔

حزب اختلاف کے ممبرس کو نااہل‘ معطل اور اس وقت خاموش کردیاجب انہوں نے ہندوستان کی عوام کے مسائل اٹھائے ہیں۔ صدر جمہوریہ ہند کے بجائے وزیراعظم کو عمارت کاافتتاح کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے پرتنقید کرنا صدر کے دفترکی توہین ہے“۔

بیان میں لکھا ہے کہ ”مذکورہ صدر نہ صرف ہندوستان کے سربراہ ہیں بلکہ پارلیمنٹ کا اہم حصہ ہیں۔پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کو نافذ کرنے کے لئے ان کی منظوری لینی پڑتی ہے۔ اس کے باوجود وزیراعظم نے ان کے بغیر پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

یہ ایک غیرمہذیب عمل ہے جس سے فعل صدر کے اعلی عہدے کی توہین اور ائین کی روح اور خلاف ورزی ہے۔ اس سے ایسے جذبے کی توہین ہوگی جس نے پہلی خاتون قبائیلی صدر کے طور پرملک جو جشن مناتے ہوئے دیکھا گیاہے“۔

حزب اختلاف کی جماعتوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کی عمارت ایک ایسے وقت میں جب صدی کی بڑی وباء کے دوران میں بڑے اخراجات کے ساتھ ملک کی عوام اور اراکین پارلیمنٹ سے مشاورت کے بغیرتعمیرکی گئی ہے‘ جس کے لئے بظاہر طور پر یہ تعمیر کی جارہی ہے۔

بیان میں مزیدکہاگیاہے کہ ”جب جمہوریت کی روح کو پارلیمنٹ سے باہر رکھا جارہا ہے تو ہمیں اس نئی عمارت کی کوئی اہمیت دیکھائی نہیں دے رہی ہے۔ ہم نے مشترکہ طور پر پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے بائیکاٹ کی فیصلہ کیاہے“۔

وزیراعظم نریندر مودی اورلوک سبھا اسپیکر اوم برلا پارلیمنٹ کی نئی عمارت کو 28مئی کے روز قوم کے نام موسوم کریں گے۔

اس سے قبل عام آدمی پارٹی اور ٹی ایم سے نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان کیاتھا

سی پی ائی جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے وزیراعظم مودی پر صدر جمہوریہ ہند کو”نظر انداز“ کرنے کا مورد الزام ٹہرایا۔

یچوری نے ٹوئٹ کیاکہ ”پارلیمنٹ کا اجلاس صدر جمہوریہ ہندکے طلب کرنے پر ہی منحصر ہے؟مشترکہ ایوان کے اجلاس سے صدراتی خطاب کے بعد ہی سالانہ پارلیمانی اجلاس شروع ہوتا ہے۔ پہلی کاروائی صدراتی خطبہ پر”اظہار تشکر“ سے شروع ہوتی ہے“

راشٹرایہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے بھی افتتاحی تقریب کے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیاہے۔آر جے ڈی راجیہ سبھا ایم پی منوج جہا نے کہاکہ سارے پارلیمنٹ عمارت کے افتتاحی تقریب میں درستگی لانے کی ضرورت ہے۔

بہار کے ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یادو نے اپوزیشن کے بائیکاٹ کے فیصلے میں شدت اپنے بائیکاٹ کے اعلان سے لادی ہے۔ تیجسوی یادو نے کہاکہ ”ہم بائیکاٹ کریں گے“۔ این سی پی کے ایک سینئر لیڈر نے کہاکہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے بائیکاٹ کے متعلق ہماری پارٹی کا موقف دیگر ہم خیال سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے۔ وی سی کی او رڈی ایم کے نے بھی باضابطہ بائیکاٹ کا اعلان کیاہے۔

درایں اثناء مذکورہ بھارتیہ راشٹریہ سمیتی (بی آر ایس) ایم پی کے کیشوراؤ نے کہاکہ ان کی پارٹی نے اب تک فیصلہ نہیں کیاہے‘تقریب میں شرکت کا امکان نہیں ہے۔پارلیمنٹ کی موجودہ عمارت 1927میں مکمل ہوئی تھی اب اس کو تقریبا 100سال ہوگئے ہیں۔

موجودہ ضرورت کے مطابق جگہ کی تنگی اس میں پیش آرہی ہے۔ دونوں ایوانوں میں اراکین پارلیمنٹ کے بیٹھنے کے لئے مناسب انتظامات پر اثر ہورہا ہے اور ممبرس کام کرنے سے قاصر ہیں۔ موجودہ عمارت میں 543لوک سبھا اور 250راجیہ سبھا ممبرس کے بیٹھنے کاانتظام ہے۔

مستقبل کی ضرورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے نئی عمارت 888لوک سبھا ممبرس اور384راجیہ سبھا ممبرس کے لئے پارلیمنٹ کی عمارت کی تعمیر عمل میں لائی گئی ہے۔

دونوں ایوانوں کامشترکہ اجلاس لوک سبھا چیمبر میں ہوگا۔مندرجہ بالا باتوں پر غور کرتے ہوئے لوک سبھا اورراجیہ سبھادونوں نے قراردادیں منظور کیں جس میں حکومت پر زوردیاگیا کہ و ہ پارلیمنٹ کے لئے ایک نئی عمارت تعمیرکرے۔چنانچہ 10ڈسمبر2020کو مودی کونے اس کا سنگ بنیاد رکھاتھا۔