پاکستان۔سیلاب سے متاثرہ مسلم خاندانوں کے لئے ہند مندر بنا پناہ گاہ

,

   

مذکورہ مقامی ہندو کمیونٹی نے سیلا ب سے متاثرہ عوام او ران کے میویشوں کے لئے بابا مدھوداس مندر کے دروازے کھول دئے
کوئٹہ۔ڈاؤن کی خبر کے مطابق بلوچستان کے کچھی ضلع میں واقع‘ جلال خان کا چھوٹا ساگاؤں اب بھی سیلاب سے شدید متاثر ہے جہاں پر مکانات تباہ ہوگئے ہیں اور بارش کے پانی میں بہت بھاری تباہی مچائی ہے۔

دریائے لہری‘ بولان اور ناری میں طغیانی کی وجہہ سے اس گاؤں کارابطہ صوبے کے باقی حصہ سے ٹوٹ گیاہے‘ جس کی وجہہ سے دوردراز کے مکینوں کو اپنے گذارے کے لئے مشکلات درپیش ہیں۔


اس امتحان کی گھڑی میں ڈاؤن کی خبر کے مطابق مذکورہ مقامی ہندو کمیونٹی نے سیلا ب سے متاثرہ عوام او ران کے میویشوں کے لئے بابا مدھوداس مندر کے دروازے کھول دئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق ہندو درویش بابا مدھو داس تقسیم ہند سے قبل علاقے کے مسلمانوں اور ہندوؤں دونوں کے لئے برابر کے اہم تھے۔ بھاگ ناری تحصیل سے اکثر اس گاؤں کوآنے والے الطاف بزدار کا کہنا ہے کہ ”وہ اونٹ پر سفر کرتے تھے۔

ڈاؤن کی خبر کے مطابق بزدار نے اپنے والدین کے حوالے سے بتایاکہ مذکورہ سنت مذہبی حدود سے تجاوز کیا۔ بزدار نے اپنے والدین کی جانب سے سنائی گئی کہانیوں کے مطابق کہاکہ ”وہ لوگوں کے متعلق مذہب‘ ذات پات کے بجائے انسانیت کے تصور سے سونچتے تھے“۔

بلوچستان سے اکثر ہندو بردار جہاں پر آتے وہ مذکورہ مندر کنکریٹ سے تعمیر کی گئی ہے اور ایک بڑی علاقے پرمحیط ہے‘ اونچے علاقے پر تعمیر کی جانے کی وجہہ سے وہ سیلاب کے پانی سے متاثرہونے سے بچ گئی ہے‘ او رسیلاب سے متاثر ہ لوگوں کیلئے ان کے تاریک ترین اوقات میں ایک پناہ گاہ کا کام کررہی ہے۔

جلال خان میں زیادہ تر ہندو کمیونٹی کاچی کے دیگر شہروں میں روزگار اوردیگر مواقعوں کی تلاش میں ہجرت کرچکے ہیں‘ مگر کچھ خاندان ہیں جو مندر میں رہتے ہیں تاکہ اسکی دیکھ بھال کرسکیں۔ رتن کمار جس کی عمر55سال کی ہے کہ بھاگی ناری تحصیل میں ایک دوکاندار اورفی الحال مندر کے نگران کار ہیں۔

انہو ں نے ڈاؤن سے کہاکہ ”یہاں مندر میں 100سے زائد کمرے ہیں کیونکہ بلوچستان اور سندھ سے بہت سارے عقیدت مند ہر سال اس مندر کوآتے ہیں“۔ایسا نہیں ہے کہ مندر کو غیرمعمولی بارش کاسامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔

رتن کے بیٹے ساون کمار نے ڈاؤن کوبتایاکہ کچھ کمرے ٹوٹے ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر عمارت محفوظ ہے۔ ڈاؤن کی خبر ہے کہ کم ازکم200-300لوگ جس میں زیادہ ترمسلمان ہیں اور ان کے میویشوں کو مندر میں پناہ دی گئی ہے اوران کی دیکھ بھال ہندو فیملی کررہے ہیں۔ابتداء میں باقی ضلع سے یہ علاقے کٹا ہوا تھا۔

بے گھر لوگوں کو کہنا ہے کہ انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعہ راشن پہنچایاجارہا تھا مگر مندر منتقل ہونے کے بعد ہندو کمیونٹی انہیں کھانا کھلارہی ہے۔ جلال خان کے ایک ڈاکٹراسرار مغیری ہیں۔ ان کی آمد کے بعد سے انہوں نے مندر کے اندر ایک میڈیکل کیمپ قائم کیاہے۔

انہو ں نے ڈاؤن کو بتایاکہ”مقامی لوگوں کے علاوہ ہندوؤں کے بھی بھیڑ بکریاں دیگر گھریلو مویشیوں کے ساتھ ہیں“۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”مقامی ہندوؤں کی جانب سے لاؤڈاسپیکرس پر اعلان کرایاگیا کہ مسلمان ائیں اور مندر میں پناہ لیں“۔

وہاں پر پناہ لینے والوں کا کہنا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں ان کی مدد کے لئے انے اور انہیں خوراک اور رہائش فراہم کرنے والے مقامی لوگوں کے وہ مقروض ہیں۔ ڈاؤن کی خبر ہے کہ مقامی لوگوں کے لئے سیلاب سے بچ جانے والوں کے لئے مندر کو کھلونا انسانیت اورمذہبی ہم آہنگی کا ایک پیغام تھا جو یہاں کی صدیوں قدیم روایت ہے۔