پاکستان آئی ایم ایف سے قرض لینے والا چوتھا بڑا ملک بن جائیگا

   

قبل ازیں پاکستان کا نمبر پانچواں تھا تاہم آئندہ نو ماہ میں مزید 3 ارب ڈالرس کی وصولی

اسلام آباد : آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ کے تحت آئندہ 9ماہ میں مزید3ارب ڈالر کے قرضوں کی وصولی کے بعد پاکستان دنیا میں آئی ایم ایف سے قرض لینے والا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا۔ آئی ایم ایف کے اعدادوشمار کے مطابق31مارچ 2023 کو پاکستان کا شمار آئی ایم ایف سے سب سے زیادہ قرض لینے والے ملکوں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر کیا گیا تاہم 2روز قبل ہونے والے اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ کے تحت آئندہ9ماہ میں مزید 3 ارب ڈالر وصول کرنے کے بعد پاکستان اس فہرست میں چوتھے نمبر پر آجائے گا۔آئی ایم ایف سے قرض لینے والے بڑے ملکوں میں ارجنٹینا46ارب ڈالر کے قرضوں کے ساتھ پہلے، مصر18ارب ڈالر کے قرضوں کے ساتھ دوسرے، یوکرین 12.2ارب ڈالر کے قرضوں کے ساتھ تیسرے، ایکواڈور 8.2 ارب ڈالر کے قرضوں کے ساتھ چوتھے اور پاکستان 7.4ارب ڈالر کے قرضوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر تھا تاہم اب پاکستان 10.4 ارب ڈالر کے قرضوں کے بوجھ کے ساتھ ایکواڈور کو پیچھے چھوڑ کر آئی ایم ایف کا دست نگر دنیا کا چوتھا بڑا ملک بننے جارہا ہے۔آئی ایم ایف کے 31مارچ 2023کے اعدادوشمار کے مطابق عالمی ادارے نے دنیا کی معیشت کو متوازن رکھنے اور کمزور معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے اب تک 155ارب ڈالر (115.2ارب ایس ڈی آر) قرضے جاری کیے ہیں اور آئی ایم ایف کے 93رکن ملکوں میں سے 10سرفہرست ممالک بشمول پاکستان آئی ایم ایف کے مجموعی 155ارب ڈالر میں سے 71.7فیصد کے قرض دار ہیں۔ایشیائی خطہ میں آئی ایم ایف سے قرض لینے والا سب سے بڑے ملک کا ’’اعزاز‘‘ بھی پاکستان کے حصہ میں آتا ہے، ایشیاکے دیگر ممالک جنہوں نے آئی ایم ایف سے قرض لیا جن میں سری لنکا، نیپال، ازبکستان، کرغیز ری پبلک، آرمینیا (مغربی ایشیا)اور منگولیا، آئی ایم ایف سے قرض گیری کی دوڑ میں پاکستان سے بہت پیچھے ہیں۔آئی ایم ایف کے رکن ملکوں میں سے صرف 19ممالک ایسے ہیں جن کے قرضے ایک ارب ڈالر اور اس سے زائد ہیں،آئی ایم ایف سے قرض لینے والے ملکوں کی فہرست میں اونچے درجہ بندی اس بات کا تقاضہ کررہی ہے کہ پاکستان کے لئے آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ کے تحت قرض کی منظوری پر بغلیں بجانے کے بجائے پاکستان کو قرضوں کے جال سے نکال کر پائیدار ترقی کی جانب گامزن کرنے کے لیے مربوط پلان پر عمل کیا جائے۔