پاکستان باربار وہی غلطی دہراتا ہے:وقار یونس

   

کراچی۔18 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) سابق فاسٹ بولر اورپاکستانی ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس ٹیم کی دوبارہ کوچنگ میں دلچسپی ظاہر نہ کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی فٹنس اور فارم پر کوئی سمجھوتہ نہ کرے۔یاد رہیکہ حال ہی انگلینڈ میں ختم ہوئے ورلڈ کپ میں ٹیم راؤنڈ مرحلے میں ہی باہر ہو گئی تھی ۔ وقار یونس نے ٹیم کے حوالے سے غیریقینی صورتحال کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ آخری لمحات تک ہمارے حتمی ورلڈ کپ اسکواڈ کا فیصلہ نہیں ہوا تھا، یہ ایک بڑا مسئلہ ہیکہ ہمارے سینئر کھلاڑی اپنے کیریئر کو بلا وجہ طول دینے کی کوشش کرتے ہیں اور انہیں کوئی یہ کہنے والا نہیں کہ اب وقت آ گیا ہیکہ آپ عزت کے ساتھ سبکدوش ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ کچھ سال سے اسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، آخری لمحات پر سینئرز کو ٹیم کا حصہ بنا لیا جاتا ہے کیونکہ حکام بڑے ایونٹس میں شکست سے ڈرتے ہیں۔ ورلڈ کپ میں ٹیم اپنے آخری چار میچوں میں کامیابی سمیت 5 میچ جیت کر 11 پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر رہی اور خراب رن ریٹ کے سبب ایونٹ کے سیمی فائنل میں رسائی حاصل نہ کر سکی لیکن وقار یونس نے ٹیم کی کارکردگی کو تسلی بخش ماننے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم بمشکل افغانستان کے خلاف آخری اوور میں جیتے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ہمارا مسئلہ یہی ہے کہ ہم ٹیم کا انتخاب کرتے ہوئے فٹنس مسائل، سینئر کھلاڑیوں سمیت دیگر چیزوں پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔ وقار یونس نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مکی آرتھر کی باتیں بھی شاید میری طرح نہیں مانی گئیں کیوں کہ نتائج تو وہی ہیں، اس لیے پاکستان کرکٹ کو سیاست کی نذر کرنے کے بجائے آگے جانا چاہیے۔سابق کوچ نے کہا کہ ہر ورلڈ کپ کے بعد یہی طریقہ کار اپنایا جاتا ہے اور ایک جیسے منصوبہ پر عمل کیا جاتا ہے لیکن ہم اس طرح سے آگے نہیں جا سکتے اور ہمیں اس بات کا جائزہ لینا ہو گا کہ ہم کہاں غلطی کر رہے ہیں۔ ہر چار سال بعد ہم ایک جیسی مشق دہراتے ہیں، کپتان کو تبدیل کردو، کوچ کو عہدے سے ہٹا دو، چیف سلیکٹر کو گولی مار دو اور ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو ذمے دار ٹھہراؤ لیکن اس طرح ہم کہیں نہیں جا سکتے اور بار بار وہی غلطیاں دہراتے رہتے ہیں۔وقار یونس اس سے قبل دو مرتبہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمے داریاں انجام دے چکے ہیں اور 2016 میں ان کی جگہ مکی آرتھر کو ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمے داریاں سونپی گئی تھیں۔ورلڈ کپ میں ہندوستان۔ انگلینڈ میچ کے بعد وقار یونس کی ٹوئٹ کا بڑا چرچہ رہا انہوں نے کہا کہ میں میچ کو متنازعہ نہیں کہوں گا لیکن جس طرح نظر آرہا تھا وہ میری رائے تھی لیکن یہ نہیں کہا کہ ہندوستان نے دانستہ شکست برداشت کی تھی۔