پاکستان میں غیر معیاری ادویات کی تیاری، کمپنی کے مالک کو سزا

   

اسلام آباد: راولپنڈی ڈرگ کورٹ نے دوا ساز کمپنی کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) اور دیگر ملازمین کو ایک دوا کے ’غیر معیاری‘ پائے جانے کے مقدمے میں قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنادی، یہ پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کا پہلا کیس ہے ۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گلیکسو اسمتھ کلائین (جسے پاکستان اور دنیا بھر میں سب سے معتبر اور معروف کمپنیوں میں شمار کیا جاتا ہے ) نے اپنے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلٹ فورم پر اپیل کریں گے ۔رپورٹ کے مطابق دوا کے ’غیر معیاری‘ ہونے سے متعلق شکایت صوبائی انسپکٹر آف ڈرگز تحصیل حسن ابدال نے دائر کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ 2018 میں عظمیٰ خالد نامی ایک اور ڈرگ انسپکٹر نے گلیکسو اسمتھ کلائین کی جانب سے تیار کردہ ‘سیپٹران’ نامی دوا (بیچ نمبر ایچ ایس بی ڈی ایس) کا نمونہ لیا، یہ نمونہ راولپنڈی کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو بھیجا گیا جس میں یہ دوا غیر معیاری پائی گئی۔