پاکستان کو امریکی امداد میںکٹوتی

   

خلا میں تیر چلانے کا شوق ہے ہمکو
پرندے آپ ہی آکر شکار ہوتے ہیں
پاکستان کو امریکی امداد میںکٹوتی
پاکستان کی جانب سے امریکہ سے تعلقات میں بہتری کے دعووں کے درمیان امریکہ نے اسے ایک کرارا جھٹکا دیا ہے ۔ پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد میں 440 ملین ڈالرس کی کمی کردی گئی ہے ۔ یہ کٹوتی پاکستان کی پہلے سے مسائل اور نقدی کی قلت کا شکار معیشت کیلئے مزید مسائل اور پریشانیوں کا باعث ہوسکتی ہے ۔ پاکستان پہلے ہی معیشت کے بحران کا شکار ہے اور اس نے کئی مراحل کی تفصیلی بات چیت اور مذاکرات کے بعد سخت شرائط کے باوجود بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے پیکج حاصل کیا تھا ۔ یہ قرض بھی کہا جاتا ہے کہ امریکہ کی ایماء پر سخت شرائط کے نفاذ کے بعد ہی منظور ہوا ہے ۔ موجودہ حالات میں پاکستان کی جانب سے یہ مسلسل دعوے کئے جا رہے تھے کہ امریکہ سے اس کے تعلقات میں بہتری پیدا ہوئی ہے ۔ امریکہ نے اس کی سابقہ امداد کو بحال کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے ۔ یہ بھی دعوے پاکستان کی جانب سے کئے جا رہے تھے کہ امریکہ نے مسئلہ کشمیر پر ہندوستان سے بات چیت کرنے سے بھی اتفاق کیا ہے ۔ خود ڈونالڈ ٹرمپ نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے دورہ کے موقع پر مسئلہ کشمیر پر مصالحت یا ثالثی کیلئے تیار رہنے کا دعوی کرتے ہوئے پاکستان کو خوش ضرور کیا تھا لیکن پاکستان نے اس کا مطلب اپنے حساب سے نکالنے کی کوشش کی تھی ۔ امریکہ ہمیشہ یہ کہتا رہا ہے اور اب بھی کہہ رہا ہے کہ کشمیر ہندوستان و پاکستان کے مابین ایک باہمی مسئلہ ہے اور اس پر دونوں ملکوں ہی کو بات چیت کرنے کی ضرورت ہے ۔ امریکہ بات چیت کی حوصلہ افزائی کرسکتا ہے کوئی ثالث کا رول ادا نہیںکرسکتا ۔ ٹرمپ نے بھی یہی کہا ہے کہ وہ دونوں ملکوں اگر رضامند ہوں تو ہی ثالث کا رول ادا کرینگے اور ہندوستان کا یہ معلنہ موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر میںکسی تیسرے فریق کی ثالثی یا مصالحت کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ٹرمپ کے بیان کے بعد بھی ہندوستان نے اپنے موقف کا اعادہ کیا تھا لیکن پاکستان ‘ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد خوش فہمیوں کا شکار ہوگیا تھا اور نت نئے دعوے کئے جا رہے تھے لیکن بعد میں امریکہ اور ٹرمپ نے ایک بیان دیتے ہوئے پاکستان کی خوش فہمیوں کو ختم کردیا تھا ۔
دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے نام پر پاکستان امریکہ سے مسلسل امداد حاصل کرتا رہا ہے ۔ کئی ملین ڈالرس کی امداد پاکستان کو دی جاتی رہی ہے لیکن جب سے ہندوستان اور امریکہ کے مابین تعلقات میں بہتری پیدا ہوئی ہے اور دونوںملک ایک دوسرے کو اہمیت دیتے ہوئے قریب آئے ہیں پاکستان کو ملنے والی امداد میں امریکہ مسلسل کٹوتی کرتا رہا ہے ۔ خاص طور پر ڈونالڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے پاکستان کو امداد وقفہ وقفہ سے کم ہوتی رہی ہے اور شائد یہی وجہ رہی ہے کہ پاکستان کی معیشت مسلسل متاثر ہوتی گئی ہے اور یہ شدید بحران کا شکار ہے ۔ اس بحران سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو بیرونی امداد یا قرضہ جات ضرورت تھی اور وہ بھی موجودہ امداد کو برقرار رکھتے ہوئے ۔ اب امداد ہی میں کٹوتی ہوگئی ہے تو پاکستان کیلئے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا ۔ ساتھ ہی مسئلہ کشمیر پر بھی ہندوستان کی سفارتی مہم پوری طرح کامیاب رہی ہے اور پاکستان اس مسئلہ پر نہ امریکہ نہ دوسرے ممالک کی تائید حاصل کرپایا ہے ۔ چین نے کچھ حد تک پاکستان کاساتھ دینے کی کوشش کی ہے لیکن اسلامی یا مسلم ممالک اور دوسرے سربراہان حکومت نے اس مسئلہ پر پاکستان کا ساتھ دینے سے گریز کیا ہے ۔ پاکستان کی جانب سے اس مسئلہ کو بین الاقوامی رنگ دینے کی جو کوششیں تھیں وہ پوری شدت سے کی گئیں لیکن ان میں اسے معمولی سی بھی کامیابی حاصل نہیں ہو پا ئی ہے ۔
اب جبکہ امریکہ نے پاکستان کو دی جانے والی امداد میں مزید 440 ملین ڈالرس کی کمی کردی ہے ۔ پاکستان کیلئے مشکلات میں کوئی راحت پیدا ہونے کی بجائے ان میں مزید اضافہ ہوجائیگا ۔ پاکستان کو وقت کی حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ مسئلہ کشمیر پر غیر ضروری تنازعات کو ہوا دینے یا کشیدگی پیدا کرنے کی بجائے پاکستان کو داخلی حالات اور خاص طور پر ملک کی معیشت کو بہتر بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان اگر موجودہ حالات سے بھی کوئی سبق حاصل نہیںکرتا اور خود کو حقیقت کے مطابق ڈھالنے کی کوشش نہیںکرتا ہے تو پھر آئندہ وقتوں میںاس کو درپیش ہونے والی مشکلات میں مزید اضافہ ہی ہوگا اورا ن مشکلات پر قابو پانا اس کیلئے آسان نہیں رہ جائے گا اگر وہ اب بھی حرکت میں نہ آئے ۔
یوم آزادی پر کے سی آر کے اعلانات
یوم آزادی ہند کے موقع پر چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راو نے تاریخی قلعہ گولکنڈہ کی فصیل سے خطاب کے دوران 60 دنوں کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا ہے ۔ چیف منسٹر سے اس موقع پر جو توقع کی جا رہی تھی وہ انہوں نے پوری نہیں کی ہے ۔ ان سے یہ امید کی جا رہی تھی کہ سابق میںانہوں نے جو وعدے کئے تھے ۔ جو تیقنات دئے تھے ۔ جو اعلانات کئے گئے تھے ان کی تکمیل کی سمت چیف منسٹر کوئی اعلان کرینگے ۔ ریاستی سرکاری ملازمین کو چیف منسٹر سے اپنے مطالبات کی تکمیل کے اعلان کی توقع تھی ۔ ریاست کے عوام یہ امید کر رہے تھے کہ چیف منسٹر ڈبل بیڈ روم مکانات کے سلسلہ میںکوئی اعلان کرینگے ۔ مسلمان یہ امید کر رہے تھے کہ چیف منسٹر 12 فیصد تحفظات کے مسئلہ پر کوئی پیشرفت کی بات کرینگے یا مسلمانوں کو تسلی یا دلاسہ دینے کی بات کرینگے ۔ شہر کے عوام یہ امید کر رہے تھے کہ حیدرآباد کو استنبول بنانے کا جو اعلان کیا گیا تھا اس پر پیشرفت کی کوئی بات ہوگی ۔ تاہم ایسا کچھ ہوا نہیںہے ۔ چیف منسٹر نے سابقہ اعلانات ‘ وعدوں اور تیقنات کو ایک طرح سے عملا فراموش کردیا ہے اور انہوں نے عوام کو ایک بار پھر وعدوں کی اور اعلانات کی ڈور سے باندھے رکھنے کی کوشش کی ہے اور یہ کہا ہے کہ آئندہ دو ماہ کے دوران مختلف ترقیاتی کام انجام دئے جائیں گے جن کیلئے ایکشن پلان بھی تیارکیا جا رہا ہے ۔ چیف منسٹر کو یہ بات ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے کہ محض اعلانات ‘ تیقنات یا وعدوں کے ذریعہ سے زیادہ وقت تک عوام کو خاموش نہیں بٹھایا جاسکتا ۔ چیف منسٹر کو شائد یہ احساس ہے کہ اب فوری کوئی بڑا الیکشن نہیں ہے اس لئے ان کو وعدوں کو ٹالنے کا وقت ہے ۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ جب کبھی حکومتوں کے وعدوں سے عوام امیدیں چھوڑ دیتے ہیں تو پھر برسر اقتدار پارٹی کا دامن بھی ان کے ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو کے سی آر ہوں یا کوئی دوسرے کسی کو بھی سنبھلنے یا عوام کو دوبارہ حمایتی بنانے کا موقع نہیں ملتا ۔ بہتر ہوتا کہ چیف منسٹر نئے اعلانات کی بجائے سابقہ اعلانات کی تکمیل پر توجہ کریں۔