پراجکٹ ورک : ہر ماہ ہزاروں روپیوں کے زائد بوجھ سے والدین پریشان

   

طلبہ کی مصروفیات کو تعلیمی اور اخلاقی تناظر میں بہتر بنانے ارباب مجاز سے مطالبہ
حیدرآباد ۔ 19 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : حالیہ چند برسوں سے اسکولی تعلیمی نظام میں کئی ایک انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ۔ جو دراصل عصری تقاضوں کو پورا کرنے اور طلبہ میں مارکٹ کی مانگ کے مطابق صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے کی گئی ہیں لیکن ہزاروں طلبہ کے والدین کے لبوں پر ایک شکایت اب ہر آن نظر آرہی ہے وہ ان عصری تبدیلیوں میں شامل ’پراجکٹ ورک ‘ ہے ۔ پراجکٹ ورک کے نام پر طلبہ کو ہر چند دن میں کئی اوراق سیاہ کرنے کے علاوہ اپنے ہاتھوں سے کچھ چیزیں بنانے کی ہدایت دی جاتی ہیں ۔ پراجکٹ ورک میں بھی یکسانیت نہیں دیکھائی دیتی ہے کیوں کہ کسی اسکول میں تعلیمی سال میں ہر نصاب کے ساتھ کم از کم 6 پراجکٹس دئیے جاتے ہیں اور اس طرح اگر ایک طالب علم کو تعلیمی سال میں 6 مضامین پڑھنے ہیں تو اسے ایک مضمون کے 4 پراجکٹس کے اعتبار سے سال میں 24 پراجکٹس مکمل کرنے ہوتے ہیں جب کہ بعض اسکولوں میں ہر عید و تہوار کی مناسبت سے پراجکٹ دے دیا جاتا ہے ۔ ہر پراجکٹ کی تکمیل کے لیے انٹرنیٹ سے معلومات اور تصاویر کے پرنٹ آوٹ حاصل کرنا ، رنگ بھرنے کے لیے کلر پنسل خریدنے ، کاغذات اور تھرماکول کے علاوہ بعض پراجکٹس کی تکمیل کے لیے قیمتی اشیاء جن میں ریشم کا کپڑا ، موتیا اور نہ جانے کیا کیا خریدنا پڑتا ہے ۔ جب کہ پراجکٹس کی تکمیل کی مصروفیات کا تجزیہ کیا جاتا ہے تو اندازہ ہوتا ہے کہ طلبہ کس طرح ایک مزدور کی طرح پراجکٹ کو مکمل کرنے میں مصروف رہتے ہیں ۔ پراجکٹ کو پیسے ضائع کرنے والی مصروفیات طلبہ کی جانب سے صرف انٹرنیٹ سے معلومات کا اکٹھا کرنا اور پراجکٹ کی تکمیل میں ساز و سامان کی خریدی کو زائد اخراجات قرار دیتے ہوئے والدین نے شکایت کی ہے ۔ والدین نے محکمہ تعلیم اور اسکولوں کے پرنسپل سے درخواست کی ہے کہ وہ پراجکٹ کو نہ صرف فضول خرچی سے پاک بنائیں بلکہ ان میں ایسی ترمیمات کریں جس سے طلبہ میں تعلیمی قابلتیں پروان چڑھنے کے علاوہ اخلاق اقدار کو بھی مستحکم کیا جاسکے ۔۔