پرامن احتجاجیو ں سے مودی کو کیامسئلہ ہے۔ ممتا

,

   

کلکتہ۔ شاہین باغ کے احتجاج کو وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے ”ملک سے دشمنی کی منشاء سے تشکیل دیاگیا سیاسی محاذ“ قراردئے جانے کو مسترد کرتے ہوئے مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی نے پیر کے روزتعجب کیاکہ کیو ں کسی کو ”پرامن‘ جمہوری طرز“ کے احتجاجی مظاہروں سے مسئلہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بی جے پی پر دو طبقات کے درمیان میں نفرت کو بڑھاوادینے کا بھی الزام عائد کیاہے۔ بنرجی نے یہاں پر میڈیا کو بتایا کہ”اگر کوئی کسی مقام پر جمہوری طرز کا احتجاج منظم کرتا ہے‘ پھر وہ پرامن ہے تو کیا مسئلہ ہے؟مذکورہ سپریم کورٹ نے بھی کہہ دیا ہے کہ اگر ایسے احتجاج پرامن ہوتے ہیں تو وہاں پر کسی قسم کی مشکل نہیں ہونی چاہئے۔

میں صد فیصد اس بات سے متفق ہوں“۔انہوں نے کہاکہ مظاہرین کلکتہ کے سرکس پارک میدان میں دھرنے پر ہیں ”ہم نے کبھی انہیں چھیڑنے کی کوشش نہیں کی کیونکہ یہ ان کا حق ہے“۔

متعدد مرکزی وزراء اور بی جے پی کے سینئر قائدین کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کررہے لوگوں کونشانہ بنانے کے لئے ”تشدد بھڑکانے“ کا الزام عائد کرتے ہوئے بنرجی نے کہاکہ مذکورہ بی جے پی دہلی اسمبلی الیکشن کی مہم کے لئے بی جے پی سرکاری مشنری کو خلل پیدا کرنے کے مقصد سے استعمال کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”انسانوں کے درمیان تقسیم کو وہ ہمیشہ بڑھاوادیتے ہیں۔ ہر الیکشن اور سیاسی پروگرام میں خلل پیدا کرنے کے لئے وہ سرکاری مشنری کااستعمال کرتے ہیں۔ہم کسی پروگرام میں بندوق اور سلاخوں کے ساتھ شامل نہیں ہوتے“

۔بنرجی نے مزیدکہاکہ مظاہرین کو دہشت زدہ کرنے کے لئے ایک وقت میں پولیس یونیورسٹیوں میں گھس جاری ہے تووہیں عورتوں پر(شاہین باغ کے احتجاجی) ”گولیاں چلائی جارہی ہیں“۔

بنرجی نے کہاکہ ”تمام بی جے پی کی اہمیت شخصیتیں جن میں سے کچھ لوگوں کے پاس دستوری عہدے بھی موجود ہیں کہ راست طور پر گولی چلانے کے متعلق بات کررہے ہیں‘ پھر وہ دیکھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ملک خطرے میں ہے۔

انہوں نے کہاکہ”بی جے پی اتنی کیوں پریشان ہے؟وہ کیو ں سیاسی کارڈ نہیں کھیل رہے ہیں؟میں چیالنج کرتی ہوں اگر ان کے پاس ہمت ہے تو وہ سیاسی کارڈ کھیل کردیکھائیں“۔