پرانے شہر میں سڑک کی توسیع سے متعلق پراجیکٹ 3 سال سے زیر التوا

   

انہدامی کارروائی تعطل کا شکار، ٹریفک کے مسائل میں کمی کی امید بکھر گئی
حیدرآباد : پرانے شہر میں سڑک کی توسیع سے متعلق ایک اہم پراجیکٹ گزشتہ طویل عرصہ سے تعطل کا شکار ہے۔ ہمت پورہ تا دودھ بائولی سڑک کی توسیع کے پراجیکٹ کا 2016ء میں آغاز کیا گیا تھا لیکن آج تک یہ پراجیکٹ مکمل نہ ہوسکا۔ حکام نے سڑکوں کی توسیع کے لیے جو جائیدادیں حاصل کی تھیں، ان پر دوبارہ تعمیرات کے ذریعہ قبضہ کرلیا گیا ہے۔ جی ایچ ایم سی عہدیداروں کے مطابق دو کیلومیٹر تک سڑک کی توسیع کا کام انجام دیا جانا ہے تاکہ عوام کو ٹریفک جام کے مسئلہ سے نجات دلائی جاسکے۔ شاہ علی بنڈہ تا حسینی علم براہ فتح دروازہ اور بہادر پورہ تک اس کام کی تکمیل کی جانی ہے۔ سٹی پلانر سائوتھ زون کا کہنا ہے کہ پراجیکٹ کا کام سڑک کی توسیع میں آنے والی عمارتوں کے انہدام کے ذریعہ مکمل کیا جاسکتا ہے لیکن انہدام کا کام تعطل کا شکار ہے۔ مئی 2016ء میں توسیع کے کام کا آغاز کیا گیا تھا جبکہ 2017ء کے اواخر میں جائیدادوں کے انہدام کا فیصلہ کیا گیا۔ ابھی تک تقریباً 70 فیصد انہدامی کارروائی مکمل کی گئی ہے۔ اگرچہ یہ کام 2018ء میں مکمل ہونا تھا لیکن ابھی تک کئی جائیدادیں جوں کی توں برقرار ہے۔ جملہ 178 جائیدادوں کو حاصل کیا گیا تھا جن میں 63 کا انہدام باقی ہے۔ دودھ بائولی میں سڑک کی توسیع کے لیے 192 جائیدادیں حاصل کی گئیں ان میں سے 108 کو منہدم کیا جانا باقی ہے۔ مقامی افراد نے پراجیکٹ کی تکمیل میں سست رفتاری پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ راستہ میں وقف بورڈ کی بعض جائیدادیں موجود ہیں جن کے انہدام کے سلسلہ میں حکام نے اجازت حاصل کرلی ہے۔ لیکن ان جائیدادوں کو ابھی تک منہدم نہیں کیا گیا۔ حالیہ برسوں میں پرانے شہر میں ٹریفک کا اہم مسئلہ درپیش ہوچکا ہے۔ سڑکوں کی توسیع کے سلسلہ میں کئی مرتبہ منصوبہ بندی کی گئی لیکن کاموں کو ادھورا چھوڑ دیا گیا۔ جو اراضیات حاصل کی گئی تھیں ان پر دوبارہ تعمیرات کی اطلاعات ہیں۔ مقامی عوامی نمائندوں کے عدم تعاون کے نتیجہ میں پرانے شہر کے ترقیاتی پراجیکٹس کی تکمیل میں حکام کو دشواریوں کا سامنا ہے۔