پرفل پٹیل کیخلاف بدعنوانی کا مقدمہ بند‘ مودی حکومت پر سوالیہ نشان

,

   

بی جے پی کے پاس ایسی واشنگ مشین اور مودی پاؤڈر ہے جس میں بدعنوانی کا ملزم جاتا ہے اور بے داغ ہو کر باہر نکلتا ہے: پون کھیڑا

نئی دہلی: سی بی آئی کے ذریعہ این سی پی لیڈر پرفل پٹیل کیخلاف بدعنوانی کا مقدمہ بند کرنیپر کانگریس نے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے آج کہا کہ بی جے پی جن لیڈروں پر کروڑوں کے گھوٹالے کا الزام لگاتی ہے انھیں بی جے پی یا این ڈی اے اتحاد میں شامل کرانے کے بعد گھوٹالے کے مقدمات واپس لے لیے جاتے ہیں۔ بی جے پی نے ہی پرفل پٹیل پر ایئر انڈیا گھوٹالہ کا الزام عائد کیا تھا اور اب جبکہ پٹیل این ڈی اے میں شامل ہو گئے ہیں تو گھوٹالے کا معاملہ بند کر دیا گیا۔پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کے دوران ٹیبل پر واشنگ مشین بھی رکھی، جس پر ’بی جے پی واشنگ مشین‘ لکھا ہوا تھا۔ انھوں نے ’مودی واشنگ پاوٓڈر‘ لکھا ہوا پمفلٹ بھی دکھایا اور طنز کستے ہوئے بی جے پی واشنگ مشین کی قیمت 8552 کروڑ روپے بتائی اور کہا کہ بی جے پی کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ یہ مشین ملی ہے۔ بی جے پی کے پاس ایسی واشنگ مشین ہے جس میں 10 سال پرانا کیس بھی ڈالو تو ملزم بے داغ نکلتا ہے۔ مشین کے ساتھ ساتھ یہ کمال مودی واشنگ پاوٓڈر کا بھی ہے۔ این سی پی لیڈر پرفل پٹیل اسکی زندہ مثال ہیں۔ اتنا ہی نہیں2019 میں پرفل پٹیل کیخلاف کچھ گھناؤنے الزامات لگاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 1993 کے ممبئی بم دھماکوں کے ملزم اقبال مرچی کے ساتھ ایک ملکیت ڈیل میں شامل تھے۔ اب جبکہ کچھ ماہ قبل پرفل پٹیل این سی پی کو توڑ کر مہاراشٹرا میں بی جے پی اتحاد میں شامل ہوئے تو ان کے سبھی داغ صاف ہو گئے۔ یہ محض ایک نام نہیں ہے،بلکہ ایسی 21 مثالیں ہیں جنھیں بی جے پی کے ذریعہ ان کے خلاف بدعنوانی اور غیر قانونی عمل کرنے کے الزام لگانے کے بعد پاک صاف کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ صاف ہے کہ یا تو وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے یا انہوں نے این ڈی اے اتحاد میں شمولیت اختیار کرلی۔ ان میں ہیمنت بسوا سرما، نارائن رانے، اجیت پوار، حسن مشرف، چھگن بھجبل، اشوک چوہان سمیت کئی دیگر لیڈران شامل ہیں۔

کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے ای ڈی، آئی ٹی، سی بی آئی سمیت سبھی نام نہاد خود مختار اداروں کا استعمال اپنے سیاسی فوائد کے لیے ایک اسلحہ کی شکل میں کیا ہے۔ چاہے وہ فرموں سے الیکٹورل بانڈ کی وصولی کے لیے ای ڈی کا غلط استعمال ہو، یا پھر 30 سال پرانے نوٹس کے ذریعہ سے اہم اپوزیشن پارٹیوں کو پریشان کرنے کے لیے انکم ٹیکس محکمہ کا استعمال ہو۔ بی جے پی اداروں کو کمزور کرنے میں عادتاً مجرم بن گئی ہے۔