پرگیاپر لگام

,

   

بی جے پی کو چاہئے کہ غلط ایم پی

پرگیا سنگھ ٹھاکر ایک بار پھر سرخیوں میں اگئے‘ وہ بھی غلط وجوہات کی بناء پر۔پارلیمنٹ میں اپنے پہلے دن‘ پرگیا نے اپنے نام کے ساتھ اپنے روحانی گرو سوامی پرنا چندآنند اودیش آنند گیری کا نام حلف لینے کے دوران اپنی مرضی سے جوڑ لیا۔

YouTube video

اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود پرگیا نے زوردیا کہ وہ ان کا پورا نام ہے‘ حالانکہ بھوپال سے بی جے پی امیدوار کے طور پر جو حلف نامہ داخل کیاگیاتھا اس میں نام ”پرگیا ٹھاکر“ شامل ہے۔

مذکورہ مالیگاؤں دھماکوں کے ملزم جس نے خلاصہ کیاتھا وہ بابری مسجد کی شہادت میں شامل میں ہجوم کو اکسایاتھا‘ باربار بھگوا پارٹی کی برہمی کا پچھلے دوماہ سے سبب بن رہی ہیں۔

بی جے پی پارٹی میں ماہ اپریل میں شامل ہونے کے فوری بعد پرگیانے بیان دیاتھا کہ ائی پی ایس افیسر ہیمنت کرکرے جو 26/11ممبئی دہشت گرد حملے میں شہید ہوگئے تھے کو تحویل کے دوران اذیت دینے پر پرگیانے ”بدعا“ دی تھی۔

بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد پرگیا نے اپنے اس بیان پرمعافی مانگی۔ان کی فرقہ پرستی پر مشتمل تقریر پر سنگین کاروائی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے پرگیا کی انتخابی مہم پر 3دنوں کا روک لگادیاتھا۔

تاہم پرگیا نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو ”دیش بھگت“ قراردیتے ہوئے ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیاتھا۔

چاروں طرف واویلا کے پیش نظر وزیراعظم نریندر مودی نے کہاتھا کہ وہ پرگیاسنگھ کوکبھی معاف نہیں کریں گے‘ مگر پارٹی نے انہیں دروازہ دیکھانے میں کمی کی۔ ایک سخت اقدام کے طور پر اعلی کمان نے پرگیاکے خلاف ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈسپلنری کمیٹی کے سپرد معاملہ کردیاتھا۔