پنجاب میں نفرت بھڑکانے کی یوگی کوشش کررہے ہیں۔ امریندر

,

   

چندی گڑھ۔پنجاب کے چیف منسٹر امریندر سنگھ نے ہفتہ کے روز اترپردیش کے اپنے ہم منصب یوگی ادتیہ ناتھ کو ان کی جانب سے ”پنجاب کے 23ویں ضلع کے طور پر مالیر کوٹلہ کے اعلامیہ کے متعلق بھڑکاؤ ٹوئٹ کو بی جے پی کی تقسیم کی پالیسی کے حصہ کے طو ر پرامن ریاست میں نفرت اکسانے کی پہل قراردیتے ہوئے“ شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔

امریندر سنگھ نے ادتیہ ناتھ سے استفسار کیاکہ وہ ان کی ریاست کے امور سے باہررہیں‘ جس میں ان کا دعوی ہے کہ یہ اترپردیش جیسی بی جے پی حکومت کے تحت ریاست سے بہتر شکل میں ہے‘ جہاں پر سرگرمی کے ساتھ پچھلے چار سالوں سے نفرت کے ماحول کو ریاست میں فروغ دیاجارہا ہے۔

یوگی کے ٹوئٹ جس میں مالیرکوٹہ کو ”کانگریس ک تقسیم کی پالیسیوں کی نشاندہی“ کے موقف قراردئے جانے پر ردعمل پیش کرتے ہوئے امریندر سنگھ نے سخت ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ”وہ (ادتیہ ناتھ) مالیرکوٹلہ کی تاریخ اور پنجاب کے اقدار کے متعلق کیاجانتے ہیں‘ جس کے تعلقات سکھم کے ساتھ تپے اور اس کے گروؤں کو ہر پنجابی جانتے ہیں؟اور وہ ہندوستان کے ائین کے بارے میں کیاجانتے ہیں: جس کو یوپی میں ان کی اپنی حکومت ائے دن طاق پر رکھتی ہے“۔

ان کے تبصرے کا مذاق اڑاتے ہوئے امریندر سنگھ نے کہاکہ ادتیہ ناتھ اور بی جے پی کے فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے ٹریک ریکارڈ کودیکھتے ہوئے اس طر ح کے ریمارکس مضحکہ خیز اور مکمل طور پر غیر سنجیدہ او رغیرضروری بھی ہیں۔

چیف منسٹر نے ایک بیان میں کہاکہ ساری دنیا بی جے پی کی تفریق پالیسی سے واقف ہیں‘بالخصوص یوپی میں یوگی ادتیہ ناتھ حکومت سب ہی واقف ہیں۔

یوپی کے شہروں کے ناموں کی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بشمول مغل سرائے سے پنڈت دین دیال اپادھیائے نگر‘ الہ آباد سے پریاگ راج‘ فیض آبا دسے ایودھیا‘ امریندرسنگھ نے کہاکہ ادتیہ ناتھ حکومت تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی کوشش کررہی ہے جس کو امن پسند لوگ ہر گز پسند نہیں کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے امریندر سنگھ نے دہرایا کہ یوپی پہلی ریاست ہے جہاں پر ’لوجہاد‘قانون کو منطوری دی گئی ہے‘ اور ادتیہ ناتھ نے کھلے عام تاج محل پر نفرت ظاہر کی ہے (جو مغل وراثت کے طور پر دیکھا جاتا ہے) جس کے بعد عالمی ذرائع ابلاغ کی تنقیدوں کا وہ نشانہ بنے ہیں۔

حقیقت یہ بھی ہے کہ مبینہ طور پر یوپی چیف منسٹر ”ہندو یوا واہانی“ ایک تنظیم کے بانی ہے جس نے گائیوں کی نگرانی کی ذمہ داری شروع کی ہے‘ جس کی وجہہ سے ان کی اپنی ریاست میں مسلمانو ں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایاجانے لگا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ادتیہ اپنی ریاست پر توجہہ دے جہاں پر گنگا کے کنارے سے نعشیں مل رہی ہیں۔