پولیس اور کسانوں کے بیچ تناؤ جاری،کارخانے اور مزدور بھی متاثر

,

   

شمبھو بارڈر پر دوسرے دن بھی کسان ڈٹے رہے، آنسو گیس کے گولوں کی بارش، راشن کی منتقلی روک دی گئی

نئی دہلی : دہلی بارڈر پر کسانوں اور پولیس میں ٹکرائو کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس پر پتھرائو کیا گیا اور پولیس نے کسانوں پر آنسو گیس کے گولے داغے۔ پنجاب کے کسان، جو ایم ایس پی گارنٹی قانون اور قرض کی معافی سمیت 12 مطالبات کے لیے احتجاج کر رہے تھے، حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد منگل کی صبح دہلی کی طرف مارچ کیا۔ پنجاب کے مختلف علاقوں سے ٹریکٹر ٹرالیوں میں خیمے اور راشن لے کر آنے والے کسانوں کو ہریانہ کی سرحد پر روک دیا گیا۔پٹیالہ میں شمبھو اور جیند کے داتاسنگ والا کی سیل شدہ سرحد پر مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے پتھراؤ کرنے والے کسانوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے، واٹر کینن اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ جند میں لاٹھی چارج کیا گیا۔دونوں سرحدوں پر جھڑپوں میں تقریباً 100 کسان اور نارائن گڑھ، انبالہ کے ڈی ایس پی آدرش دیپ سمیت 27 پولیس اور نیم فوجی دستے زخمی ہوئے ہیں۔ تقریباً 20 ہزار کسان پنجاب۔ہریانہ سرحد کے 14 میں سے تین داخلی مقامات پر جمع ہوئے ہیں۔ اس بیچ دہلی سے متصل تمام سرحدوں پر سیکورٹی کے انتظامات سخت ہیں۔ دہلی پولیس کے علاوہ غازی پور، نوئیڈا، بادل پور، گروگرام، سنگھو اور ٹکری سرحدوں پر بھاری سیکورٹی فورسز موجود ہیں۔ کسانوں کے اعلان کے بعد کہ وہ دہلی کی طرف مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس اور جنتر منتر پر احتجاج کریں گے، منگل کی صبح ہی نئی دہلی ضلع کی تمام 29 سرحدوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔ کسانوں کی تحریک کو دیکھتے ہوئے دہلی کے سنگھو بارڈر کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ کل جہاں لوگ پیدل بارڈر پر آتے اور جاتے تھے۔ چہارشنبہ کو سرحد کو پیدل چلنے والوں کے لیے بھی مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔پیدل چلنے والے رکاوٹیں عبور کر کے دہلی کی حدود میں داخل ہو رہے ہیں۔ پنجاب۔ہریانہ شمبھو سرحد پر جہاں آج صبح احتجاجی کسانوں کی طرف سے پتھراؤ اور سیکورٹی فورسز کی طرف سے آنسو گیس کے گولے داغنے کا واقعہ پیش آیا، وہاں سختی کی وجہ سے لوگوں کی نقل و حرکت ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ گزشتہ روز دہلی میٹرو نے 71.09 لاکھ مسافروں کے سفر کو رجسٹر کرکے ستمبر 2023 میں بنایا گیا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا، جو کہ اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر ہریانہ پولیس نے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کی صورت میں ڈائل 112 پر رابطہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی احتیاط کے طور پر عام لوگوں سے پنجاب جانے کیلئے ریل روٹ استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔آج دوسرے دن بھی دہلی اور ہریانہ پولیس نے سندھو سرحد پر احتجاج کرنے والے کسانوں کو روکنے کیلئے اپنا مورچہ مضبوط کیا لیکن کسانوں اور پولیس کے درمیان اس ناکہ بندی کا خمیازہ مزدور اور کارخانے کے مالکان برداشت کر رہے ہیں۔ کسانوں کے اس مظاہرے سے 5 ہزار سے زیادہ کارخانے اور پچاس ہزار سے زیادہ مزدور متاثر ہو رہے ہیں۔ آسمان میں ڈرون اور زمین پر کنٹینرز سے لیکر نیم فوجی دستوں تک دہلی ہریانہ سرحد پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس تحریک کو روکنے کیلئے دہلی پولیس نے پرانی بسوں سے لے کر ایل آر اے ڈی مشینوں تک سب کچھ تعینات کر دیا ہے۔ایل آر اے ڈی مشین ایسی آواز خارج کرتی ہے کہ اگر مظاہرین زیادہ دیر تک اس کے سامنے کھڑے رہیں تو وہ بہرے ہو سکتے ہیں۔

کسانوں کو روکنے کیلئے روزانہ 550 کروڑ روپئے کا نقصان
چنڈی گڑھ، 14 فروری (یواین آئی) آل انڈیا ٹریڈ بورڈ کے قومی چیف جنرل سکریٹری اور ہریانہ پردیش ٹریڈ بورڈ کے صوبائی صدر بجرنگ گرگ نے آج دعویٰ کیا کہ کسانوں کو دہلی پہنچنے سے روکنے کے لیے ہریانہ حکومت کے پنجاب اور دہلی کی سرحدیں سیل کرنے اور سڑکیں بند کرنے کی وجہ سے تجارت اور صنعت کو روزانہ 550 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔ گرگ نے یہاں جاری بیان میں کہا کہ کسانوں کی پچھلی تحریک میں کاروبار اور صنعتوں کو تقریباً 90 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ پچھلی تحریک سے کاروبار اور صنعت ابھی نکل نہیں سکی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو ملک اور ریاست کو ہو رہے معاشی نقصان کے پیش نظر کسانوں کے مسائل حل کرتے ہوئے تحریک ختم کرناچاہیے ۔گرگ نے کہا کہ اس تحریک میں سینکڑوں کسان زخمی ہوئے ہیں، راستے میں ہزاروں ٹرک رک جانے سے سبزیاں اور پھل خراب ہو گئے ہیں۔
پہلی بار کسانوں کے خلاف نیم فوجی دستوں کا استعمال
چنڈی گڑھ: کسانو ں کے دہلی کوچ کو روکنے کے لیے ہریانہ حکومت کے طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھر نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہے جب کسانوں کے خلاف نیم فوجی دستوں کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ پنڈھر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ نیم فوجی دستوں کو کسانوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ آنسو گیس کے گولے اور ربڑ کی گولیاں چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ “حکومت یا تو ہمارے مطالبات تسلیم کرے یا ہمیں احتجاج کرنے دے ۔ یہ ہمارا جمہوری حق ہے ۔ ہمارا احتجاج پرامن ہے اور ہم ضرور جیتیں گے ۔