پکوان گیس کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوئی

   

روش کمار
’’ پہلے پکوان گیس سلینڈر400 روپئے میں ملا کرتا تھا اور اب مل رہا ہے 1200 میں گیس سلینڈر، متوسط طبقہ کے لوگ کس طرح اپنے گھر چلائیں گے، مودی حکومت جب سے آئی ہے تب سے سارے ملک میں مہنگائی بڑھادی گئی ہے، اسکول فیس، پانی، بجلی کا بل، مکا ن کا کرایہ، دودھ کی قیمت سب میں اضافہ کردیا گیا ، ایسے میں ہم متوسط طبقہ کیا کریں گے، پیسہ کہاں سے لائیں گے۔ مہنگائی کس قدر بڑ ھ گئی ہے، متوسط طبقہ بڑی مشکل سے گذر بسر کررہا تھا، کام کرکے کھارہا تھا، مہنگائی بڑھ گئی تو کم اور محدود آمدنی والا آدمی کیسے گھر چلائے گا، گیس سلینڈر کی قیمت 450-500 روپئے ہونا چاہیئے تب متوسط طبقہ راحت کی سانس لے گا ۔ ‘‘
یہ تھی متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلو خاتون کی مودی حکومت اور مہنگائی کے خلاف برہمی ہے۔ گیس سلینڈر کی قیمت 200 روپئے کم کی گئی، دو سو! کیا واقعی قیمت میں اتنی کمی آئی ہے جس کا اتنا ڈھول پیٹا جارہا ہے، اتنے دنوں سے یہ ڈھول پیٹنے والے کہاں تھے جب الگ الگ شہروں میں کئی مہینوں سے تقریباً دیڑھ سال سے لوگ1100 سے لیکر 1200 روپئے سلینڈر کے دے رہے تھے۔ 200 روپئے کم ہونے کے بعد کیا سلینڈر اتنا سستا ہوگیا ہے۔ 900 روپئے کا سلینڈر کیا سستا کہا جائے گا جن شہروں میں1200 کا سلینڈر مل رہا تھا وہاں تو اب بھی ایک ہزار روپئے کا ہی ملے گا تو یہ سستا کیسے ہوگیا ؟
گودی میڈیا اس سچ کو اِس حقیقت کو سامنے آنے دینا نہیں چاہتا ہے ۔ وزراء ڈھول پیٹ رہے ہیں اور گودی میڈیا میز پیٹ رہا ہے کہ گیس سلینڈر کی قیمت میں کمی آئی ہے۔ یوپی کے بلیان میں ایک سلینڈر 1185 روپئے کا آتا ہے، کبھی اس کی قیمت 600 روپئے سے بھی کم تھی۔ یہاں کے صارفین کو تب بھی گیس سلینڈر مہنگا لگ رہا تھا جب سلینڈر 500 سے 600 روپئے کا ہوا، اور اب تو 1185 کا مل رہا تھا۔30 اگسٹ کو 200 روپئے اس میں کمی لائی گئی عوام سمجھدار ہے اور کہتی ہے کہ قیمت کم تو ہوئی ہے مگر یہ کوئی بڑی راحت نہیں ہے۔
عوام اپنی مالی تکالیف وزراء سے زیادہ بہتر انداز میں سمجھتے ہیں، اس لئے مطالبہ کررہے ہیں کہ سلینڈرس کی قیمت 500 سے لیکر 600 روپئے پر واپس آنی چاہیئے۔ عوام کہتے ہیں کہ 200 روپئے کا جو ڈسکاؤنٹ ملا ہے وہ کافی نہیں ہے، ہمیں سلینڈر 500 تا 600 روپئے میں ملنا چاہیئے یہ کوئی بڑی راحت نہیں ہے۔ پروپگنڈہ کی یہ طاقت ہے کہ عوام کی آہ بھی سامنے نہیں آپاتی ہے۔ آخر میں اُسی جھوٹے پروپگنڈہ سے عوام کا گلا دبادیا جاتا ہے تاکہ واہ واہی کے شور میں کوئی سن ہی نہ سکے کہ آخر وہ کیا چاہتی ہے۔ جب آپ مہنگائی سے تڑپتے ہوتے ہیں تو کبھی کوئی وزیر اور وزیر اعلیٰ آپ کی تڑپ پر بات کرتے ہوئے دکھائی نہیں دے گا لیکن 200 روپئے گیس سلینڈر کی قیمت میں کیا کم ہوئے کہ بیانات کا سیلاب سا آگیا۔ طرح طرح کےMemes سوشیل میڈیا پر چھا گئے جن میں مودی جی کا شکریہ ادا کیا جانے لگا، بڑے بڑے حرفوں میں 200 روپئے لکھا گیا، اتنا زور دیا گیا کہ کسی کی توجہ ہی نہ جائے کہ سلینڈر اب بھی 900 روپئے نہیں بلکہ کئی مقامات پر 900 روپئے سے زائد کا مل رہا ہے۔
ہم یاد دلانا چاہتے ہیں کہ اِسی سال یکم مارچ کو کیا ہوا تھا۔ تریپورہ، ناگالینڈ، میگھالیہ میں اسمبلی انتخابات ختم ہوئے اور اس کے ساتھ ہی گیس سلینڈرس کی قیمتیں بڑھادی گئیں۔ 8 مارچ کو ہولی تھی یکم مارچ کو گیس سلینڈرس کی قیمتوں میں 50 روپئے بڑھا دیئے گئے تب بہنوں کے بھائی نریندر مودی جی کہاں تھے؟ ۔ اتنے سارے وزراء بیان دینے آئے تھے کہ بہنوں کے پاس بہت زیادہ پیسہ آگیا ہے ، ملک کو چلانے کیلئے مودی جی اپنی بہنوں سے ہولی کی خوشی میں ان کے بٹوے سے پچاس روپئے نکال رہے ہیں۔ ہولی پر قیمت بڑھانے والے مودی جی بھائی والد کچھ نہیں ‘ راکھی پر بھائی بھائی ہونے لگا، اس طرح یو پی چناؤ ختم ہوتے ہی مارچ 2022 میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھنی شروع ہوگئی۔ انتخابات کے چلتے 137 دن تک قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا لیکن جیسے ہی چناؤ ختم ہوا دس دنوں میں 9 بار قیمتیں بڑھائی گئیں۔ اس سے پہلے انتخابات کی وجہ سے قیمتوں کا بڑھنا روک دیا گیا۔2022 مارچ ختم ہوتے ہوتے ممبئی میں پٹرول اور ڈیزل 100 روپئے سے بھی زیادہ چلا گیا۔ آج تک بھی پٹرول کئی شہروں میں 97 روپئے سے لیکر 110 روپئے فی لیٹر مل رہا ہے جن کا ریکارڈ چناؤ کے بعد قیمت بڑھانے کا ہو وہ چناؤ سے پہلے قیمت کم کرکے راحت کے ڈھول بجارہے ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر اپنی پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی جنہیں بھائی نریندر مودی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کامرس منسٹر پیوش گوئل کو بھی دو تین بہنیں مل جاتی ہیں۔ گوئل اپنے بیان میں کہتے ہیں کہ انہیں دو تین بہنیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی کا شکریہ ادا کیجئے۔ وزیر موصوف کو یہی دو تین بہنیں پہلے نہیں ملی جب گیس کا سلینڈر 1200 روپئے کا مل رہا تھا یا وزیر موصوف اپنی بہنوں کو دیکھ کر راستہ بدل دے رہے تھے تاکہ شکایات نہ کردیں۔سمرتی ایرانی کا بیان سنئے ، انہوں نے نہیں کہا کہ انھیں دو تین یا چار یا کتنی بہنیں ملی ہیں مگر بناء کسی سے ملے ہی سبھی بہنوں کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کردیا۔ ان بہنوں سے پوچھیئے کہ قیمت کم ہونے کے بعد اگر مہنگائی سے راحت ہورہی ہے تو قیمت بڑھنے سے بھی پریشانی ہوئی ہوگی۔ اسکول کی فیس سے لیکر خوردنی تیل اور پٹرول کی قیمت سے پریشانی ہوئی ہوگی تب کیا اتنے وزیر بیان دینے آئے تھے ان سے مودی جی کا شکریہ ادا کروانے آئے تھے ؟ جب قیمت بڑھتی ہے تو حکومت غائب ہوجاتی ہے ، دنیا بھر کی وجوہات بتاتی ہے۔ قیمت کم ہوتی ہے تو مودی جی آجاتے ہیں کہا جاتا ہے چلو اُٹھو اور شکریہ بھی ادا کرو۔ 14.2 کیلو گرام کا گیس سلینڈر یکم مئی 2020 کو صرف 581 روپئے کا دستیاب تھا ، اندرون 2 سال 949 کا ہوگیا۔ 22 مارچ 2022 کو 949 کا ملنے لگا۔ الگ الگ شہروں میں الگ الگ قیمتیں ہوگئیں اور اس کے بعد 19 مئی 2022 کو بڑھ کر 1003 روپئے کا ہوگیا ۔ اس وقت بھی الگ الگ شہروں میں اس کی قیمت کہیں 1018 روپئے تو کہیں 1029 روپئے تک پہنچ گئی۔ اس کے بعد جولائی 2022 میں پھر سے 50 روپئے بڑھا دیئے گئے اور سلینڈر کی قیمت 1053 روپئے تک پہنچ گئی۔ اس کے بعد ہولی تک قیمت بڑھا کر سلینڈر کی قیمت 1103 روپئے کردی گئی ، کچھ شہروں میں 1202 روپئے میں بھی ملنے لگ گیا۔ کیا اس رفتار سے آپ کی کمائی ان تین برسوں میں بڑھی ہے؟
کانگریس کی ترجمان سپریہ شپر نیٹے کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے پکوان گیس کی قیمتوں میں 200 روپئے کی کمی کی ہے اور کٹوتی کرتے وقت مودی جی نے کہا کہ یہ ان بہنوں کیلئے تحفہ ہے جو رکھشا بندھن منائیں گی لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کیلئے مودی حکومت کو مجبور کردیا INDIA نے، انڈیا کے اتحاد نے ، ہم لگاتار بیروزگاری کی ، مہنگائی کی، معاشی عدم مساوات کی ، خواتین کے مسائل کی اور اب نفرتیوں کو بھی اصل مسائل پر بات کرنی پڑی۔ تو کیا ہوا کہ ہر سال دو کروڑ ملازمتیں فراہم کرنے کا جملہ دینے والوں کو 20 کروڑ روزگار کا حساب دینا تھا، ان کو فرضی روزگار میلے لگانے پڑ رہے ہیں جو لوگ لوگوں کی جیبوں پر 30 لاکھ کروڑ روپئے کا ڈاکہ ڈال چکے ہیں، ایندھن پر ٹیکس عائد کرکے وہ 200 روپئے کم کرکے لوگوں کی آنکھ میں دھول جھونکنا چاہتے ہیں لیکن کچھ باتیں سمجھ لینی ضروری ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ سمجھ لیجئے کہ خریدنے کی قوت کے لحاظ سے ہندوستان میں سب سے مہنگا ایل پی جی سلینڈر فروخت ہورہا تھا، تیسرا سب سے مہنگا پٹرول اور 7واں سب سے مہنگا ڈیزل فروخت ہورہا ہے۔ ایک اور بات سمجھیئے کہ 2014 سے 2023 کے درمیان ایل پی جی سلینڈر کی قیمتوں میں 185 فیصد اضافہ ہوا ہے، 400 کا سلینڈر 1155 پر پہنچ گیا، گھٹایا کتنا گیا صرف17.5 فیصد اور تلوے چاٹو میڈیا سے میرا ایک سوال ہے جب قیمت 400 سے 1140 ہوگئی یا 1155 ہوگئی تو کتنے شو اس پر آپ نے کئے ؟ جو 200 روپئے کم کرنے پر کررہے ہیں۔ یاد رکھیئے گا کہ قیمت 185 فیصد اوپر جائے لیکن قیمت نیچے آئی صرف 17.5 فیصد ۔ کانگریس اسے INDIA کے دباؤ میں لیا گیا فیصلہ قرار دے رہی ہے۔ گودی میڈیا میں مہنگائی سے پریشان کتنی خواتین کے بیانات چلا کرتے تھے مگر خیرمقدم کروانا تھا تو دیش بھر سے خواتین اس کٹوتی کا خیرمقدم کرنے ٹی وی پر آگئیں، مودی سے اظہار تشکر کرنے ٹی وی پر آگئیں۔ اس معاملہ میں مَردوں کو نظر انداز کردیا گیا ۔ غرض گیس سلینڈرکی قیمتوں میں اضافہ سے مرد حضرات بھی کسی نہ کسی طرح متاثر ہوئے۔