پیگاسیس معاملہ۔ سپریم کورٹ نے تحقیقات کی درخواستوں کو قبول کرنے سے قبل مرکز کو نوٹس جاری کی۔

,

   

مذکورہ مرکز نے منگل کے روز سپریم کورٹ کو بتایاکہ وہ پیگاسیس میں کوئی زائد حلف نامہ داخل کرنا نہیں چاہتے ہیں۔
نئی دہلی۔مذکورہ سپریم کورٹ نے منگل کے روز جاسوسی تنازعہ پیگاسیس میں جانچ کی مانگ پر مشتمل درخواستوں کو قبول کرنے سے قبل مرکز ی حکومت کے نام کے نوٹس جاری کی ہے۔

چیف جسٹس این وی رامنا پر مشتمل ایک بنچ جس میں جسٹس سوریا کانت او رانیرودھا بوس پیگاسیس جاسوسی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے دستوری اداروں‘ صحافیوں‘ سیاسی قائدین اور جہدکاروں کی مبینہ جاسوسی کی رپورٹس میں عدالتی جانچ یا عدالت کی نگرانی میں ایک اسپیشل تحقیقاتی ٹیم کی مانگ پردرخواستیں دائرکرنے کے دس دنوں بعدیہ نوٹس جار ی کی ہے۔

قومی سلامتی کا عنصر ملوث ہونے کی وجہہ سے مذکورہ مرکز نے منگل کے روز سپریم کورٹ کو بتایاکہ وہ پیگاسیس میں کوئی زائد حلف نامہ داخل کرنا نہیں چاہتے ہیں۔

مرکز نے مزید کہاکہ مسائل کی جانچ کے لئے عدالت کی نگرانی میں قائم کی جانے والی مجوزہ کمیٹی کے ماہرین کے سامنے وہ اسکے تفصیلات رکھنے کو تیار ہے۔

ایک روز قبل سپریم کورٹ نے اس بات کی جانکاری حاصل کرنے کے لئے آیا حکومت اس ضمن میں کوئی زائد حلف نامہ داخل کرے گی سنوائی کوملتوی کردیاتھا۔

یہ اسوقت پیش آیا جب درخواست گذار نے مرکزی کی جانب سے دائر کردہ ”محدود حلف نامہ“ کو اجاگر کیاتھاجو اس سوال سے بچنے کی کوشش کاحصہ ہے آیاحکومت یا اس کے ادارے پیگاسیس کا استعمال کیاہیں۔

آج سالسیٹر جنرل توشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ حلف نامہ پہلے ہی مرکز نے دائر کردیا ہے جو ”کافی“ ہے او رمزیدحلف نامہ داخل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے رازداری او رقومی سلامتی کا حوالہ دے کر کہاکہ سافٹ ویر کی تفصیلات بتانے سے مرکز قاصر ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس طرح کے معاملات ایک حلف نامہ یامیں ”عوامی بحث“ کے موضوع نہیں بنائے جاسکتے ہیں۔ اسی وقت میں توشار مہتا نے عدالت کی نگرانی میں زیر تجویز کمیٹی کے روبرو تفصیلات پیش کرنے کی تمانعت بھی عدالت کو دی ہے۔