چراغ پاسوان ’کنگ میکر‘بنیں گے یاکھیل بگاڑیں گے!!

   

نئی دہلی: بہار اسمبلی انتخابات میں لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کے تنہا الیکشن لڑنے کے فیصلے اور جنتا دل (یونائٹیڈ) کے خلاف اپنے امیدوار کھڑے کرنے کا چیلنج نیز بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کے اعلان سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا چراغ پاسوان کی زیرقیادت ایل جے پی اس بار ‘کنگ میکر’ کا کردار ادا کرے گی یا ریاست میں این ڈی اے کا کھیل بگاڑے گی؟بہار اسمبلی کی 243 نشستوں کے 28 اکتوبر سے ہونے والے انتخابات میں بی جے پی اور جے ڈی (یو) کے مابین ‘پچاس-پچاس’ فارمولے پر اتفاق رائے ہوا ہے ۔ذرائع کے مطابق بی جے پی اور جے ڈی (یو) منگل کے روز سیٹوں کے بٹوارے اور اپنے امیدواروں کا باضابطہ اعلان کرسکتے ہیں۔ادھر ، ایل جے پی نے وزیر اعلی نتیش کمار کو جے ڈی (یو) کے امیدواروں کے خلاف اپنے امیدوار کھڑے کرنے کی دھمکی دی ہے ، تاہم، پارٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بی جے پی کے خلاف نہیں ہے ۔کچھ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھلے ہی مسٹرنتیش کمار ایل جے پی کو قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) سے الگ کردیں، لیکن چراغ پاسوان کا مؤقف واضح ہے اور وہ اپنی پارٹی کی طاقت کو تنہا آزمانا چاہتے ہیں۔ بی جے پی کے پاس چراغ کی مخالفت کرنے کی بھی کوئی وجہ بھی نہیں ہے ، کیونکہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کو وارفتگی سے قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایل جے پی کے اس موقف کا یہ مطلب بھی ہے کہ بی جے پی-جے ڈی (یو) اتحاد کی آزمائش اب شروع ہوگی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی انتخابات میں جے ڈی (یو) سے زیادہ نشستیں جیت لیتی ہے تو اس کا وزیر اعلی کے عہدے پر دعوی بھی ہوگا۔