چند علاقے سی اے اے کے نفاذ سے ہوں گے مستثنیٰ

   

متنازعہ قانون تمام شمال مشرقی ریاستوں میں لاگو نہیں کیا جائے گا

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے پیر کو لوک سبھا انتخابات سے عین قبل شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) -2019 کے نفاذ کا اعلان کیا۔مرکز کے اس اقدام سے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینے کی راہ ہموار ہوئی ہے جو 31 دسمبر 2014 سے پہلے ہندوستان آئے تھے، یا مستقبل میں آئیں گے۔ یہ قانون شمال مشرقی ریاستوں کے بیشتر قبائلی علاقوں میں لاگو نہیں ہوگا۔ قانون کے مطابق، یہ تمام شمال مشرقی ریاستوں میں لاگو نہیں کیا جائے گا کیونکہ ان ریاستوں کے لوگوں کو سفر کرنے کے لیے اندرونی لائن پرمٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) 2019 شمال مشرقی ریاستوں کے بیشتر قبائلی علاقوں میں نافذ نہیں کیا جائے گا، بشمول وہ علاقے جنہیں آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خصوصی درجہ دیا گیا ہے۔قانون کے مطابق، یہ تمام شمال مشرقی ریاستوں میں لاگو نہیں کیا جائے گا جہاں ملک کے دیگر حصوں میں رہنے والے لوگوں کو سفر کرنے کے لیے انر لائن پرمٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ آئی ایل پی اروناچل پردیش، ناگالینڈ، میزورم اور منی پور میں لاگو ہے۔ حکام نے قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقے جہاں آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خود مختار کونسلیں تشکیل دی گئی ہیں انہیں بھی سی اے اے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔ آسام، میگھالیہ اور تریپورہ میں ایسی خود مختار کونسلیں ہیں۔ سی اے اے پیر کو نافذ ہوا۔ لوک سبھا انتخابات کے شیڈول کے ممکنہ اعلان سے پہلے ہی سی اے اے سے متعلق قوانین کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ سی اے اے کے قوانین کے اجراء￿ کے ساتھ، اب پی ایم مودی کی حکومت ان تینوں ممالک سے ستائے ہوئے غیر مسلم تارکین وطن (ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائی) کو ہندوستانی شہریت دینا شروع کر دے گی۔آسام میں اپوزیشن جماعتوں نے پیر کو متنازعہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) -2019 کے نفاذ پر مرکزی حکومت پر تنقید کی۔ سی اے اے کے خلاف ریاست بھر میں احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ آسام کی 16 پارٹیوں کے متحدہ اپوزیشن فورم (UofA) نے بھی منگل کو ریاست گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔سی اے اے کے نفاذ نے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے غیر دستاویزی غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینے کی راہ ہموار کر دی ہے۔ اے اے ایس یو نے کہا کہ وہ مرکز کے اس اقدام کے خلاف قانونی جنگ لڑے گی۔ اے اے سی یو اور 30 غیر سیاسی تنظیموں نے ایکٹ کی کاپیاں جلائیں اور ریاست کے مختلف حصوں میں احتجاجی ریلیاں نکالیں جن میں گوہاٹی، کامروپ، بارپیٹا، لکھیم پور، نل باری، ڈبرو گڑھ، گولاگھاٹ اور تیز پور شامل ہیں۔