چھتیس گڑھ میں انکاؤنٹر‘29نکسلائٹس ہلاک‘3فوجی زخمی

,

   

مرنے والوں میں 25 لاکھ کا انعامی کمانڈر بھی شامل‘سیکورٹی فورسیز کا بڑا آپریشن

کھیم نارائن، کانکیر: چھتیس گڑھ کے کانکیر میں ایک بڑا انکاؤنٹر ہوا ہے۔ سیکورٹی فورسز اور نکسلیوں کے درمیان تصادم میں 29 ماؤنوازوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اس تصادم میں 3 فوجی جوان زخمی بھی ہوئے ہیں۔تلاشی ٹیم کی حفاظت کے پیش نظر اضافی فورس بھی موقع پر پہنچ گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہاں سے اے کے 47 سمیت بڑی تعداد میں آٹومیٹک ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔ ایس پی کلیان ایلیسیلا نے انکاؤنٹر کی تصدیق کی ہے۔ بستر کے آئی جی نے 29 نکسلیوں کے مارے جانے کی تصدیق کی اور بتا یا کہ مارے گئے نکسلیوں میں ٹاپ نکسل کمانڈر شنکر راؤ بھی شامل ہے۔ اس کے سر پر 25 لاکھ روپے کا انعام تھا۔قابل ذکر ہے کہ 3 مارچ کو کانکیر ضلع کے ہیدور علاقے میں انکاؤنٹر ہوا تھا۔ ہیدر جنگل میں ہوئے اس انکاونٹر میں ایک فوجی جوان شہید ہواتھا۔ جوان کا نام بستر فائٹرز کانسٹیبل رمیش کوریٹھی تھا۔ سیکورٹی فورسز کو یہاں سے ایک ماؤنواز کی نعش کے ساتھ اے کے 47 ملی تھی۔معلومات کے مطابق یہ انکاؤنٹر اس وقت ہوا تھا جب فوجی ہیدور جنگل میں تلاشی کے لیے نکلے تھے۔ جیسے ہی وہ اندرونی علاقے میں پہنچے تھے نکسلیوں نے فائرنگ شروع کردی تھی۔ یہ انکاونٹر تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا تھا۔پیر کو دنتے واڑہ ضلع میں 26 نکسلیوں نے ایک ساتھ خودسپردگی کی۔ اس میں ایک لاکھ روپے کے انعام والے نکسلائیٹس بھی شامل تھے۔ ان نکسلائٹس نے ضلع میں بڑھتی ہوئی نکسل مخالف مہم اور حکومت کی باز آبادکاری پالیسی اور دنتے واڑہ پولس کی طرف سے چلائی جا رہی لون ورا ٹو مہم سے متاثر ہو کر خودسپردگی کی۔چھتیس گڑھ کی بستر لوک سبھا سیٹ پر پہلے مرحلے کی ووٹنگ 19 اپریل کو ہونے والی ہے۔ یہ سیٹ نکسل متاثر ہونے کی وجہ سے یہاں پر امن طریقے سے الیکشن کروانا پولیس کے لیے کافی چیلنج ہے، لیکن پچھلے ساڑھے 3 ماہ سے نکسلائٹس کے خلاف چلائی جا رہی نئی حکمت عملی کے مطابق ماؤنواز تنظیم کی پشت پناہی کی جا رہی ہے۔ نکسل مخالف آپریشن کی وجہ سے ٹوٹا اور اب مقامی نکسل تنظیمیں مسلسل تنظیم چھوڑ کر پولیس کے سامنے خودسپردگی اختیارکر رہے ہیں۔