چینائی۔ بڑے اسکولوں کے 5ٹیچرس پر جنسی بدسلوکی کے ملزم

,

   

پچھلے کچھ ہفتوں میں چینائی میں بڑے اسکولوں کے طلبہ آگے ائے اور اس کے ساتھ ان کے اساتذہ کی جانب سے ہوئی جنسی بدسلوکی کے متعلق بات کی ہے۔


چینائی۔ تاملناڈو کے مذکورہ شہر کے ایک معروف اسکول کے متعدد طلبہ نے 23مئی کے روز اسکول کے ایک مرد ٹیچر کی جانب سے بعض اوقات ان کے ساتھ کی جانے والی جنسی بدسلوکی کا انکشاف کیاہے۔

اس انکشاف سلسلہ یہیں پر ختم نہیں ہوا۔ بعدازاں 23مئی کے روز انسٹاگرام پر فیشن سے تعلق رکھنے والی ایک عورت نے کئی طلبہ کے بیانات کو شیئر کیاجنھوں نے اس ٹیچر کو پچھلے 10سالوں سے ہراسانی کرنے کا موردالزام ٹہرایاہے۔

گیارہوں او ربارہویں جماعت کے طلبہ کو یہ ٹیچراکاونٹس اور بزنس اسٹیڈیز کی تعلیم دیتا ہے۔

سوشیل میڈیا پر ہنگامے کے بعد‘ اس59سالہ مرد ٹیچر کی 24مئی‘ پیر کی رات پی او سی ایس او ایکٹ2012او رعورت کا وقار مجروح کرنے کے تحت گرفتاری عمل میں ائی۔دی کوائنٹ کے بموجب طلبہ نے الزام لگایاہے کہ وہ مسلسل لڑکیو ں ”بے ہود ہ سوالات“ کے ذریعہ ہراساں کرتا اور لڑکیوں کی ساخت پر بھی وہ تبصرہ کرتا ہے۔

ا ن کے مطابق”آستین کے بغیراور غیر روایتی لباس کا انتخاب کرنے والے خواتین آسان ہدف ہیں“۔ بعض طلبہ نے کہاکہ وہ ”ان کی چھاتیوں کو کونے سے دھکا دے کر کہتا کہ غلطی سے ہوگیاہے“۔

اور اسٹوڈنٹ نے دی کوئنڈ کو بتایاکہ مبینہ طور پر وہ اس وقت کلاس میں تھا جب ایک لڑکی کے ”چیخا“ جس پر ٹیچر نے پوچھا”کیوں ایسا چلارہی ہو جیسے کسی نے تمہاری عصمت ریزی کی ہے؟“۔

لاک ڈاؤن کے دوران ان کلاسس کے دوران بھی یہ ہراسانی کا سلسلہ جاری رہا ہے

فیشن سے تعلق رکھنے والی اس خاتون نے ایک اسٹوری شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ایک اسٹوڈنٹ نے اس ٹیچر کو توال میں کلاس لینے کامورد الزام ٹہرایاہے۔

انفرادی طور ہر وہ مبینہ اسٹوڈنٹس کو موبائیل فون کے ذریعہ مسیج کرتا اور ان کے پروفائل تصویروں پر تبصرہ کرتا اور ان سے کہتا کہ”دل کو چھولینے والے لباس“ میں تصویریں بھیجیں۔

الزام کے تفصیلات پر ایک مکتوب ٹیچر کے نام ارسال کرتے وہئے پیر کی شام اسکول انتظامیہ نے اس ٹیچر کو برطرف کرنے کے احکامات جاری کردئے ہیں۔

پیر 24مئی کے روز اس ٹیچر کی گرفتاری کے چند گھنٹوں کے بعد شہر کے ایک اور باوقار اسکول کے چار ٹیچروں پر بھی الزامات لگائے گئے ہیں۔

دیگر اسکولوں سے بھی اتوار کی رات کو مزید تفصیلات سامنے ائیں جس میں وہ دوسرے شہر کے اسکولوں کے طلبہ بھی شامل تھے جنھوں نے طالبات کو ہراساں کرنے کا ایک اسپورٹس ٹیچرپر الزام لگایا‘ او رایک خاتون ٹیچر کو لڑکیوں کی تذلیل اور لڑکوں پر مہربان ہونے کا مورد الزام ٹہرایاہے۔

ریاستی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال نے 30مئی کے روز ایک سمن مذکورہ اسکولوں کے انتظامیہ او راساتذہ کو ایک سمن جاری کیا۔

تیراکی اور باسکٹ بال کوچ کی کرتوتوں کا ذکر کرتے ہوئے متعدد طالبات اور طلبہ نے اپنے ساتھ ہونے والی بدسلوکیوں کاخلاصہ بھی کیاہے۔