چین کا سلامتی کونسل کی نئی قرارداد کی حمایت کا اعلان

   

بیجنگ: چین نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں الجزائر اور دوسرے عرب ملکوں کی طرف سے غزہ جنگ بندی کے لیے پیش کردہ قرارداد کی حمایت کرے گا۔چین کی وزارت خارجہ نے اس نئی قرارداد کے لیے متعلقہ ملکوں کی محنت اور کوشش کی تعریف کی۔ چینی ترجمان لین جیان نے کہا ہے کہ چین اس قرارداد کی سلامتی کونسل میں حمایت کرے گا۔ترجمان نے کہا ‘ہمیں امید ہے سلامتی کونسل اس قرارداد کو جلد پاس کر لے گی اور دشمنی بڑھانے والوں کو مضبوط پیغام دے گی۔’ واضح رہے الجیریا اور عرب ملکوں کی طرف سے مشترکہ قرارداد میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی جنگ 7 اکتوبر سے جاری ہے۔ اب تک امریکہ نے جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی 3 قراردادوں کو ویٹو کیا ہے۔ جبکہ چند روز قبل امریکہ کی پیش کردہ ایک قرارداد کو روس اور چین نے ویٹؤ کر دیا تھا کہ روس اور چین نے اس قرارداد کو موزوں نہیں سمجھا تھا۔جمعہ کے روز امریکی قرارداد جسے ویٹو کیا گیا وہ جنگ بندی کو یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ مشروط کرتی تھی۔ اسی وجہ سے اس قرارداد کو روس اور چین نے ویٹؤ کر دیا۔ روس اور چین نے اس قرارداد کو اس لیے بھی ویٹو کیا کہ اسرائیل سے یہ مطالبہ نہیں کیا گیا تھا کہ وہ اپنے حملے روک دے۔غزہ میں اب تک کی جنگ کے دوران 32226 سے زائد فلسطینی اسرائیلی بمباری سے قتل ہوئے ہیں۔ جبکہ اس مسلسل بمباری اور ناکہ بندی کے باوجود اسرائیل طاقت کے بل بوتے پر ایک بھی یرغمالی کو رہا نہیں کرا سکا ہے۔ اسرائیل کا یہ ماننا ہے کہ اب بھی 130 اسرائیلی یرغمالی غزہ میں حماس کی قید میں ہیں۔الجزائر اور عرب ملکوں کی طرف سے پیش کردہ نئی جنگ بندی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان المبارک میں فوری جنگ بندی کی جائے اور اس جنگ بندی کو مستقل اور پائیدار جنگی خاتمہ کی طرف لے جایا جائے۔ قرارداد میں یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی کے ساتھ ساتھ غزہ میں خوراک اور امدادی سامان کی ترسیل میں حائل تمام رکاوٹوں کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔چینی ترجمان نے نئے قرارداد کے مسودے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں بڑے واضح طور پر جنگ بندی کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد کی ترسیل میں رکاوٹوں کو دور کرنے اور امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ترجمان نے کہا اس وقت جو غزہ میں صورتحال ہے وہ تصادم کو بڑھانے والی ہے اور انسانی بحران میں اضافہ کرنے والی ہے، جسے فوری طور پر روکنا ضروری ہے۔