چین کے مسلمانوں پر مظالم خفیہ کیمرہ میں قید

,

   

بیجنگ ۔ 18 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) چین کے صوبہ ژنجیانگ کے پرانے شہر کاشگر کے کچھ تزئین شدہ حصوں میں سیکوریٹی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین اور جہدکاروں کا یہ کہنا ہیکہ تقریباً 10 لاکھ ایغور مسلمان اور دیگر مسلم اقلیتی گروپس کو ژنجیانگ میں واقع کیمپوں میں قید رکھا گیا ہے۔ چین کی کچھ افشاء شدہ دستاویزات کے مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ صدر ژی جن پنگ کے راج میں ژنجیانگ خطہ میں ایغور اور دیگر نسلی مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں جس کی نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ دیگر ممالک نے بھی شدید مذمت کی ہے۔ دستاویزات کے متن کا چین کی ایک سیاسی جماعت کے ایک رکن نے افشاء کیا ہے جس میں صدر ژی جن پنگ کو 2014ء میں ژنجیانگ کے دورہ کے موقع پر عہدیداروں کو خصوصی ہدایت دیتے ہوئے ایک تقریر کرنے کا بھی تذکرہ ہے کیونکہ قبل ازیں ایغور عسکریت پسندوں نے ایک ریلوے اسٹیشن پر حملہ کرتے ہوئے وہاں موجود 31 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اس سلسلہ میں چین نے امریکہ کو انتباہ دیا ہیکہ ژنجیانگ سے متعلق امریکہ کا کوئی بھی بیان چین اور امریکہ کے تجارتی تعلقات کیلئے امیدافزاء ثابت نہیں ہوگا۔ چین نے ہمیشہ سے ہی ایغور مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کی تردید کی ہے اور یہ استدلال پیش کیا ہیکہ انہیں وہاں اسلامی کٹر پسندی اور علحدگی پسندی سے دور رکھتے ہوئے نئے ہنر سکھائے جارہے ہیں۔