ڈی جے بی واٹر یونٹ کے تمام 11نمونے پینے کے لئے نامناسب

,

   

نئی دہلی۔دہلی جل بورڈ کی جانب سے نل کے ذریعہ سربراہ کئے جانے والے پانی کے تمام گیارہ نمونہ اور دہلی کے مختلف حصوں سے اکٹھا پانی میں پایاگیا ہے وہ پینے کے لئے نامناسب ہے اور اس میں بی ائی ایس کی جانب سے مقرر معیار کہیں پربھی نہیں ہے‘ مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے جمعرات کے روزلیاب کی ابتدائی رپورٹ کے حوالے سے یہ بات کہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ درالحکومت کے مختلف حصوں سے پانی نے نمونے اکٹھا کئے گئے اور شہروں کی معیار کی بنیاد پر درجہ بندی کی گئی جہاں پر نل کے ذریعہ عوام کے لئے پانی دستیاب ہے۔

پاسوان نے کہاکہ ”دہلی میں نل کے ذریعہ سربراہ کئے جانے والے پانی کی ابتدائی رپورٹ دیکھنے کے بعد ہم نے تسلیم کیاہے کہ کم سے کم قومی راجدھانی‘ ریاست کے درالحکومتوں اور 100شہروں میں سربراہ کیاجانے والے لازمی پانی بی ائی ایس کے معیارات کو پورا نہیں کررہا ہے‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ صاف پانی”حق کا حصہ نہیں بلکہ زندگی کا معاملہ“ ہے اور کہاکہ ان کے گھر او ردفتر سے حاصل کردہ پانی کے نمونے بھی فیل ہوگئے ہیں جو دہلی کے قلب میں ہے۔

فی الحال پیکچٹ پینے کے پانی میں لازمی بی ائی ایس کے مقررکردہ معیارات مل رہے ہیں۔ حالانکہ ایجنسی نے نل کے پانی کے لئے 42پیر ا میٹرس کے ساتھ معیارات کو بھی مقرر کیاہے‘ یہ لازمی نہیں ہے اور لہذا کسی بھی ایک پانی سپلائی کرنے والی ایجنسی ملک میں اس کو اپنا یا ہے تاکہ نل کے پانی کو سند دی جاسکے۔

مذکورہ وزیر کا مشاہدہ اس وقت سامنے آیا جب کچھ دن قبل وہ اس بحث میں پڑگئے تھے جس میں دعوی کیاجارہاتھا کہ دہلی میں نل سے سربراہ کیاجانے والا پانی قابل استعمال نہیں ہے۔

دونوں دہلی جل بورڈ(ڈی جے بی) اور یہاں تک یونین جل شکتی منسٹر گجیندر سنگھ شیخاوت نے کہاتھا کہ یوروپی شہروں میں جو دستیاب ہے اس سے اچھا یا کہیں بہتر دہلی میں جانچ کئے گئے پانی کے نمونوں سے موجود ہے۔

جمعرات کے روز ڈی جے بی‘ بی ائی ایس‘ اربن افیسرس اور جل شکتی وزراء اور فوڈ سفٹی ریگولیٹر‘ ایف ایس ایس اے ائی‘ کے پاس طویل میٹنگ کے بعد پاسوان نے کہاکہ گیارہ نمونوں کی رسمی رپورٹ میں کہاگیا کہ کچھ مکمل طور پر ڈی جے بی کے دعوؤں کے عین برعکس ہے۔

پاسوان نے ٹی او ائی سے کہاکہ ”میں نے انہیں اور بی ائی ایس سے کہا ہے کہ وہ مشترکہ طور پر دہلی کے مختلف حصوں سے نمونہ اکٹھا کریں اور اپنے لیبارٹریز میں اس کی جانچ کریں۔

اس سے چیزیں صاف ہوجائیں گی۔ قطعی رپورٹ حاصل ہوجانے کے بعد ہم پھر ایک مرتبہ گیارہ عوامی نمونوں کی جانچ کرائیں گے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ عہدیداروں نے مجھے بتایاہے کہ بی ائی ایس معیارات کو تسلیم کرنے میں ہمیں کوئی مشکل نہیں ہے