’کائر ہے اس دیش کا پردھان منتری، لگا دو کیس مجھ پر، جیل لیجاؤ مجھے بھی!‘

,

   

راہول کے خلاف کاروائی پر بہن پرینکا کی شدید برہمی ‘ جمہوریت بچانے عوام اور میڈیا سے متحد ہونے کی اپیل
وایاناڈ ایم پی کی لوک سبھا رکنیت کی منسوخی کیخلاف راج گھاٹ پر ستیہ گرہ ‘ کانگریس جنرل سیکریٹری ودیگرکا خطاب

نئی دہلی: راہول گاندھی کی پارلیمنٹ رکنیت منسوخی کیخلاف راج گھاٹ پر کانگریس کی ستیہ گرہ سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم مودی پر شدید تنقید کی اورکہا کہ ’’کائر ہے اس دیش کا پردھان منتری۔ لگا دو کیس مجھ پر۔ جیل لیجاؤ مجھے بھی۔ لیکن سچائی یہی ہے کہ اس دیش کا پردھان منتری کائر ہے، جو اپنی ستا کے پچھے چھپا ہوا ہے!‘‘کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا ’’میرے والد کا جسد خاکی ترنگے جھنڈے میں لپیٹا گیا تھا اور میرا بھائی اپنے والد کے جنازے کے پیچھے پیدل چل کر یہاں پہنچا تھا۔ اس شہید کے بیٹے کی بے عزتی کی جاتی ہے۔ اسے ملک کاغدارکہا جاتا ہے، میر جعفر کہا جاتا ہے۔ اس کی ماں کے بے عزتی کرتے ہیں۔ آپ کے وزیر پارلیمنٹ میں میری والدہ کی بے عزتی کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ یہ خاندان نہرو نام کا استعمال کیوں نہیں کرتا۔ کہا جاتا ہے کہ راہول گاندھی کو معلوم نہیں ہے کہ اس کا باپ کون ہے! لیکن آپ پر کوئی مقدمہ نہیں ہوتا، آپ کو دو سال کی کوئی سزا نہیں ملتی اور نہ ہی آپ کو پارلیمنٹ سے کوئی باہر نکالتا۔ آپ کو کوئی نہیں کہتا کہ 8 سالوں کے لئے انتخاب نہیں لڑ سکتے۔‘‘پرینکا گاندھی نے مودی سے کہا ’’آج تک ہم خاموش رہے اور ہمارے خاندان کی لگاتار بے عزتی کی گئی۔ میرے بھائی نے پارلیمنٹ میں مودی کو گلے لگایا اور کہا کہ میں آپ سے نفرت نہیں کرتا۔ لیکن آپ کی نفرت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ آپ ہمیں کنبہ پرور قرار دیتے ہو، بھگوان رام کون تھے، کیا وہ بھی کنبہ پرور تھے، جو اپنے خاندان کے اقدار کے لئے لڑے۔ کیا کرشن بھگوان بھی کنبہ پرور تھے۔‘‘ اس ملک کی جمہوریت کو میرے خاندان نے اپنے خون نے سینچا ہے۔اگر آپ سمجھتے ہو کہ تمام ایجنسیوں کو لگا کر، چھاپہ مار کر ہمیں ڈرا سکتے ہیں تو غلط سوچتے ہو، ہم اور مضبوطی سے لڑیں گے۔ اس ملک کی جمہوریت کیلئے ہم کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اس ملک کی آزادی کیلئے کانگریس پارٹی لڑی اور آج بھی لڑ رہی ہے۔ کیا عوام کو یہ سب نظر نہیں آتا؟ آپ کی تمام دولت لوٹ کر ایک آدمی کو دی جار ہی ہے۔ کیا یہ راہل گاندھی کی دولت ہے۔ یہ عوامی شعبہ کے ادارے کس کے ہیں جو یکے بعد دیگرے انہیں دئے جا رہے ہیں؟ یہ سب آپ کے ہیں اور ان سے آپ کو ہی روزگار ملتا ہے، کسی بڑے اڈانی سے روزگار نہیں ملتا۔ راہول گاندھی نے ایسا کیا کہا جو اتنی بڑی سزا سنا دی گئی۔ انہوں نے صرف دو سوال ہی پوچھ لئے نہ! جواب نہیں دے پائے تو بوکھلا گے! جب کوئی تکبر کرنے والا شخص سوالوں کا جواب نہیں دے پاتا تو وہ اسی طرح کی حرکتیں کرتا ہے۔‘‘ پرینکا نے عوام سے کہا کہ یہ ملک آپ کا ہے، یہ لڑائی آپ کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہماری جمہوریت ترقی کر رہی ہے، پھر ملک میں بے روزگاری کیوں ہے؟ مہنگائی کیوں ہے؟ آپ کی رسوئی گیس کے دام کم کیوں نہیں ہوتے؟ کیا حکومت گیس کے دام کم نہیں کر سکتی؟ مہنگائی کم نہیں کر سکتی؟ اگر نہیں کر سکتی تو پھر آپ کی حکومت کس لئے ہے؟ کیا صرف اڈانی کو فروغ دینے کے لئے ہے؟‘‘پرینکا گاندھی نے کہا ’’ایک شخص کنیا کماری سے کشمیر تک یاترا پر نکلا۔ اس کے دل میں کیا احساس تھا، کہ لاکھوں لوگ اس کے ساتھ چلیں۔ آج آپ کی ساری میڈیا، تمام ارکان پارلیمنٹ کہہ رہے ہیں کہ راہول گاندھی نے ایک طبقہ کی بے عزتی کی ہے۔ ایک شخص جو پیدل چل کر یہ کہتا ہے کہ اس ملک کو متحد ہونا چاہئے، کیا وہ آدمی ملک کی بے عزتی کر سکتا ہے؟ یہ آدمی تو کہہ رہا ہے کہ تمام طبقات کو ان کا حق ادا کرو۔ یہ ایک راہول گاندھی کی بات نہیں ہے، یہ پورے ملک کو بچانے کی بات ہے۔ یہ جمہوریت کو بچانے کی بات ہے۔ آپ سوال اٹھاؤ، اپنا حق مانگو یہی تو جمہوریت ہے۔ لیکن یہ حق آپ سے چھینا جا رہا ہے اور اہم مسئلہ سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے۔‘‘ سچائی یہی ہے کہ اس دیش کا پردھان منتری کائر ہے! لیکن اس ملک کی قدیمی روایت ہے کہ گھمنڈی راجہ کو عوام جواب دیتی ہے اور گھمنڈی راجہ کو یہ ملک پہچانتا ہے۔‘‘پرینکا گادنھی نے اس موقع پر میڈیا سے بھی سچ کا ساتھ دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا ’’میڈیا کے ساتھیو! میں آپ سے کہنا چاہتی ہوں، بہت ہو گیا ہے۔ میں جانتی ہوں کہ آپ پر کتنا دباؤ ہے لیکن آج جمہوریت خطرے میں ہے۔ اگر حکومت آواز اٹھانے والے کو پارلیمنٹ سے نکال دیتی ہے اور الیکشن لڑنے سے روک دیتی ہے تو یہ ملک کے لئے خطرناک ہے۔ آپ نے جب صحافت کا سفر شروع کیا تھا تو عہد لیا ہوگا کہ سچائی کے لئے بولیں گے اور لکھیں گے لیکن آج آپ بول نہیں پا رہے ہیں۔ آج ہمیں ایک ہونا پڑے گا کیوں یہ ملک خطرے میں ہے۔ ایک آدمی کو بچانے کے لئے پوری حکومت کھڑی ہو جاتی ہے۔ کتنے لوگوں نے اس ملک کی آزادی کے لئے خون بہایا ہے۔ ملک کے جوان سرحد پر خون کیوں بہا رہے ہیں؟ اڈانی کے لئے یا اس ملک کے کسان، غریب، خواتین اور چھوٹے کاروباریوں کے لئے! وقت آ گیا ہے ڈرو مت! ان کا سامنا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ یکجا ہو جاؤ۔ سامنا کرو۔ اس ملک کو متحد رکھو اور آگے بڑھاؤ۔‘‘ اس موقع پر دوسروں نے بھی خطاب کیا۔ملک بھر میںآج کانگریس نے ستیہ گرہ تحریک چلائی ۔