کابل ائیر پورٹ سے طالبان نے فتح کا اعلان کیا‘ سکیورٹی کا بھروسہ دلایا

,

   

کابل۔منگل کے روز فخریہ انداز میں کابل ائیرپورٹ پر طالبان داخل ہوئی‘ جہاں سے ایک طویل دور کی جنگ کے بعد امریکی افواج کی دستبرداری کا اختتام عمل میں آیاہے۔ فرش پر کھڑے طالبان لیڈران نے ملک کی حفاظت کا حلف اٹھایا‘ ائیرپورٹ کو اس کے فوری بعد کھول دیا اور سابق مخالفین کے لئے عام معافی کا اعلان کیاہے۔

اپنے کنٹرول کے مظاہرے میں پگڑی باندھی ہوئی طالبان قائدین کو باغیوں کے دستہ بدری یونٹ کے سایہ میں دیکھا گیا وہ فرش کے اردگرد پھیلے ہوئے تھے۔ مذکورہ کمانڈوز کو یونیفارم زیب تن کئے ہوئے تھے فخریہ انداز میں تصویریں کھینچارہے تھے۔

مذکورہ ہوائی اڈہ کو دوبارہ چلانا ایک بڑا چیالنج ہے جہاں پر طالبان کو ملک کی 38ملین آبادی پر حکمرانی بھی کرنی ہے جو پچھلے دو دہوں سے غیر ملکی اربوں ڈالر کی امداد پر گذارا کررہی ہے۔

طالبان کے ایک اعلی اہلکار حکمت اللہ واسق نے دی اسوسیٹ پریس کو بتایاکہ آخر کار افغانستان آزاد ہوگیاہے۔ ائیرپورٹ کے فوج اور شہری ہمارے ساتھ اورہمارے کنٹرول میں ہیں۔ امید ہے کہ ہم اپنی کابینہ کا اعلان کریں گے۔ ہر چیز پرامن اور ہر چیز محفوظ ہے۔واسق نے لوگوں سے دوبارہ کام پر لوٹنے کو زوردیا اور عام معافی کی پیش کش کے عہد کو دوبارہ دہرایا۔

انہوں نے کہاکہ لوگوں کو صبر وتحمل سے کام لینا چاہئے۔ آہستگی کے ساتھ مگر تمام چیزوں کو ہم معمول پر لائیں گے۔

اس کے لئے وقت لگے گا۔ ائیرپورٹ کے اندر او رباہر کی معاملات حال ہی میں بم دھماکے اور پیش ائے انخلاء کی واضح صورت حال کی منظرکشی کررہے ہیں جہاں پر جابجا سامان‘ دستاویزات‘ کپڑے بکھرے پڑے ہیں تو باہر کے علاقے میں کاروں کی بے ترتیبی کے ساتھ پارکنگ سے یہاں کی صورتحال کی وضاحت ہورہی ہے۔

بدری یونٹ سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ مذکورہ قوم کے ساتھ معاملات کو سنجیدگی کے ساتھ حل کیاجائے گا“۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک نے جنگ اورمداخلت کو جھیلا ہے اور لوگ اس کو اب زیادہ برداشت نہیں کریں گے۔ طالبان کے ترجمان نے کہاکہ ہماری ٹیمیں ائیرپورٹ پر کھڑے جنگی اور عام جہازوں کی تکنیکی جانچ کررہا ہے تاکہ ان کو دوبارہ چلانے کے لائق بنایاجاسکے۔

منگل کی صبح دوبارہ اسکول کھول دئے گئے اورائیر پورٹ کے قریب میں درجنو ں اسکولی بچوں کو اسکول جاتے ہوئے بھی دیکھا گاہے۔

طالبان نے اسکولوں کوعلیحدہ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں لیکن یہ اسکول کے چھوٹے بچوں کے لئے نافذ نہیں ہے۔ ایک پانچویں جماعت کی طالب علم مسعودہ نے کہاکہ میں طالبان سے پریشان نہیں ہوں