کابل میں حکومت کے لئے بائیڈن انتظامیہ نے چار نکاتی حکمت عملی پیش کی

,

   

اسلام آباد۔امریکہ کے صدر جوبائیڈن کی نگرامی میں نئے انتظامیہ نے افغانستان حکومت کے لئے صدر اشرف غنی کی صدرات میں چارنکاتی حکمت عملی کو قطعیت دی ہے‘ جس کی منشاء سالو ں سے چل رہی طویل مدتی جنگ کو ختم کیاجاسکے‘

اور طالبان کے ساتھ امن کی بات چیت کو ختم کیاجاتا ہے تو اس کے خطرناک اور سنگین نتائج برآمد ہوں گے اس کے انتباہ کے ساتھ یہ کام کیاگیاہے۔

امریکی سکریٹری برائے اسٹیٹ انٹونی بلینکن کی جانب سے لکھے گئے ایک مکتوب جس میں افغان صدر اشرف غنی اور افغان امن کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ‘ عبداللہ سے مخاطب کیاگیاہے‘

میں اس بات کا انتباہ دیاگیاہے کہ اگر طالبان کے ساتھ امن معاہدے کو ختم کردیاگیاتو اس کے نتائج میں مذکورہ دہشت گرد تنظیم کو علاقے میں ”علاقائی سطح پر فوقیت“ ملے گی‘ جس کی وجہہ سے صدر غنی کے زیر صدرات افغان انتظامیہ کو گرایاجاسکتا ہے۔

امریکہ کے خصوصی مبصر برائے افغانستان زلمئے خلیل زادہ نے اپنے حالیہ کابل دورے کے دوران افغان صدر کے حوالے امریکی سکریٹری برائے اسٹیٹ کو جو مکتوب حوالہ کیاتھا اس میں لکھا ہے کہ”اپنے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کا بہترین موقع یہ ہے کہ ہم امن مذاکرات کو تیز کریں اور تمام فریقین کو ان کے وعدوں پر عمل پیرا کرانے کی ہر ممکن کوشش کریں“


اعلی سطحی سفارتی ملاقاتیں
اس مکتوب میں افغان حکومت کو اس بات کی بھی جانکاری دی گئی ہے کہ امریکہ مختلف ممالک کے ساتھ اعلی سطحی سفارتی ملاقاتوں کا آغاز کیاہے جس میں افغان کے پڑوسی ممالک بھی شامل ہیں تاکہ امن کی کوششوں میں تیزی لائی جاسکے۔

اس چار نکاتی حکمت عملی کے بموجب واشنگٹن نے ایک اقوام متحدہ کی جانب سے ایران‘ چین‘ روس‘ پاکستان اور ہندوستان کے خارجی وزرا کے ایک اجلاس کی تجویز پیش کی گئی ہے تاکہ افعان امن کے لئے ”مشترکہ پیش رفت“ جس کو کہتے ہیں اس پر تبادلہ خیال کیاجاسکے۔

اس لیٹر نے سکریٹری اسٹیٹ نے لکھا ہے کہ ”میرا ماننا یہ ہے کہ مذکورہ ممالک مشترکہ مفادات کے پیش نظر ہمیشہ افغان کے استحکام کے حق میں ہیں اور اگر ہمیں کامیابی حاصل کرنا ہے تو ملک کر کام کرنا ہوگا“۔