کابینہ میںوزراء کی شمولیت پر مختلف قیاس آرائیاں

   

وزارت کے خواہشمندقائدین میں غیر معمولی الجھن اور تجسس
حیدرآباد۔ 17 فروری (این ایس ایس) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اپنی کابینہ میں بالآخر 19 فروری کو توسیع کریں گے۔ گزشتہ دو ماہ سے شدید بے چینی سے انتظار کیا جارہا تھا لیکن اب چونکہ توسیع کا مہورت طئے ہوچکا ہے۔ اس کے ساتھ کابینہ میں امکانی شمولیت کے بارے میں ریاست کی سیاسی راہداریوں میں قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں۔ حکمران ٹی آر ایس کے اعلیٰ باخبر ذرائع کے مطابق کابینہ میں 8 یا 9 وزراء کی شمولیت متوقع ہے۔ وزارت میں شمولیت کے امیدواروں میں تجسس بڑھ گیا ہے ۔ باور کیا جاتا ہے کہ میدک، رنگاریڈی اور کھمم کے سواء دیگر اضلاع کو نمائندگی دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ میعاد کے اکثر وزراء کو دوسری میعاد میں کابینہ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر چند ارکان اسمبلی کے ناموں کو قطعیت دے چکے ہیں۔ تلاسانی سرینواس ریڈی (حیدرآباد) ، گٹہ سکھیندر ریڈی (نلگنڈہ)، پدما دیویندر ریڈی (میدک)، ایس نرنجن ریڈی (ونپرتی)، ریکھا نائیک (آصف آباد)، وی پرشانت ریڈی (نظام آباد)، کے ایشور (جگتیال)، اندرا کرن ریڈی (نرمل) اور ای دیاکر راؤ (ورنگل) شامل ہیں۔ یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ چیف منسٹر کے فرزند اور ٹی آر ایس کے کارگذار صدر کے ٹی راما راؤ ، بھانجے ہریش راؤ کو اس مرتبہ کابینہ میں شامل نہیں کیا جائے گا، لیکن چیف منسٹر کے قریبی سمجھے جانے والے چند قائدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ان دونوں کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ سابق وزراء، ایٹالہ راجندر، جگدیش گوڑ اور ٹی پدما راؤ کی دوبارہ شمولیت بھی متوقع ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پدما راؤ گوڑ کو کابینہ میں شامل نہ کئے جانے کی صورت میں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دیا جاسکتا ہے۔