کاماریڈی میں بی آر ایس کو مزید شدید جھٹکہ

   

سابق لائبریری چیرمین راجیشور راؤ کی کانگریس میں شمولیت

کاماریڈی ۔ 26 اپریل ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بی آرایس پارٹی کو اس وقت شدید جھٹکہ لگا کہ بی آرایس کے سینئر قائد سابق لائبریری چیرمین پی راجیشور رائو نے بی آرایس پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی جس کی وجہ سے بی آرایس پارٹی کو شدید دھکہ لگا اور کاماریڈی میں بی آرایس پارٹی کے اہم قائدین پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کررہے ہیں اور بی آرایس پارٹی کے وجود کو خطر ہ لاحق ہورہا ہے ۔ بی راجیشور تلنگانہ تحریک کے دور سے بی آرایس پارٹی سے وابستہ تھے اور یہ سابق رکن اسمبلی گمپا گوردھن کے قریبی ساتھیوں میں شمار کئے جاتے تھے لیکن انہوں نے پارٹی کی پالیسیوں سے تنگ آکر علیحدگی اختیار کرلی ہے راجیشور کانگریس میں شامل ہونے پر محمد علی شبیر نے ان کو پارٹی کھنڈوا پہنا کر پارٹی میں خیر مقدم کیا اور کہا کہ بی آرایس کے سربراہ سابق چیف منسٹر کے سی آر کی غلط پالیسیوں کے باعث راجیشور نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی ہے کالیشورم پراجیکٹ کے ری ڈیزائن کے ذریعہ لاکھوں کروڑوں روپئے کی دھاندلی کی ہے لیکن کانگریس پارٹی کی ایک ہی جھٹکہ سے کاماریڈی میں بی آرایس کا صفایا ہوتا جارہا ہے کانگریس پارٹی 100 دنوں میں 6 گیارنٹی اسکیمات کی عمل آوری میں کامیاب رہی ہے شبیر علی نے رعیتو بندھو کے نام پر غلط باور کیا جارہا ہے 64 لاکھ 75 ہزار کسانوں کے اکائونٹس میں رعیتو بندھو کی رقم ڈال دی گئی ہے ۔ راجیشور نے بتایا کہ بی آرایس امیدوار سریش کمار شٹکر کی کامیابی کیلئے محمد علی شبیر کی قیادت میں انتخابی مہم چلانے کا ارادہ ظاہر کیا اس موقع پر ضلع کانگریس صد ر کے سرینواس رائو کے علاوہ دیگر قائد بھی موجود تھے ۔