کام کا دباؤ اور نیند کی کمی سے دماغ پر مضر اثرات

   

بدلتی طرز زندگی اور غذا کے استعمال میں لاپرواہی سے دماغی صلاحیت میںکمی

حیدرآباد ۔8 اکٹوبر ( سیاست نیوز) انسان کا دماغ دھندلا ہوتا جارہا ہے ، ایک طرف کام کا دباؤ تو دوسری طرف نیند کی کمی دونوں دماغ پر مضر اثرات مرتب کررہے ہیں اور نتیجہ میں انسان چھوٹی عمر میں ہی خطرناک مرض برین اسٹروک کا شکار ہورہا ہے اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال 40برس سے کم عمر میں مرنے والوں کی 20% فیصد تعداد اس مرض میں مبتلا ہورہی ہے ۔ ایچ سی سی کے زیراہتمام منعقد کئے گئے انڈین اکیڈیمی آف نیورولوجی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کرنے والے ملکی و غیر ملکی 2500 نیورو سرجنس سبھی نے تقریباً مذکورہ رائے ہی کا اظہار کیا ہے اور خاص کر انڈین اکیڈیمی آف نیورولوجی کانفرنس کے کو چیرمین ڈاکٹر سبھاش کول نے نوجوانوں کے دماغوں کی حالت زار کا تفصیلی ذکر کیا ۔ بدلتے ہوئے طرز زندگی ،غذائی عادات میں عدم احتیاط نہ ہونے کی وجہ سے امراض جو ماضی میں 50برس کی عمر پار کرنے کے بعد لاحق ہوا کرتے تھے وہ اب 40برس کے اندر ہی لاحق ہورہے ہیں اور اس معاملہ میں نیورو سرجنس نے سخت پریشانی کا اظہار کیا ہے ۔ دراصل آج اس مسابقتی دور میں حصول مقاصد کیلئے دن رات کے چین اور نیند کو قربان کر کے کام میں مصروف ہورہے ہیں اور نتیجہ میں نفسیاتی دباؤ کا شکار ہورہے ہیں جو دماغی روز مرہ کے عمل میں رکاوٹ بن رہا ہے ۔ واضح ہو کہ برین اسٹروک لاحق ہونے پر 6 گھنٹوں کے اندر علاج شروع کرنے پر ہی انسانی جان کا بچ پانا ممکن ہے جبکہ اکثر لوگ لاعلمی کی وجہ سے ہاتھ ، پیر اور زبان ناکارہ ہوجانے کے بعد تاخیر سے ڈاکٹرس سے رجوع کرتے ہیں ۔ڈاکٹر سبھاش کول نے مزید کہا کہ جن لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر کی شکایت ہے وہ لوگ خصوصی احتیاطی اقدامات کو اپنائیں یعنی جہاں تک ہوسکے ذہنی ، جسمانی اور دماغی دباؤ سے خود کو دور رکھیں اور پُرسکون و خوشگوار ماحول میں زندگی بسر کریں اور اتنا ہی نہیں بلکہ غذا کا استعمال وقت پر کریں اور سخت غذاؤں کے بجائے نرم غذاؤں کا استعمال کریں ۔ علاوہ ازیں گوشت خوری ، شراب نوشی سے اجتناب کریں اور روزآنہ صبح کم از کم نصف گھنٹہ کسرت کریں ۔