کانگریس قائدین کا دورہ نیلوفر ہاسپٹل، مریضوں کی ابتر صورتحال پر ناراضگی

   

ڈاکٹرس کی کمی اور جگہ جگہ گندگی ، کے سی آر اپنے محل سے باہر آئیں : بھٹی وکرامارکا اور جیون ریڈی کا مطالبہ

حیدرآباد 3 اگسٹ (سیاست نیوز) کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر بھٹی وکرامارکا اور رکن قانون ساز کونسل ٹی جیون ریڈی نے آج نیلوفر ہاسپٹل پہونچ کر مریضوں کو دی جارہی سہولتوں کا جائزہ لیا۔ اُنھوں نے مریضوں اور اُن کے سرپرستوں سے ملاقات کرتے ہوئے علاج و معالجہ میں لاپرواہی اور دواخانہ کی ابتر حالت کے بارے میں شکایات کی سماعت کی۔ بھٹی وکرامارکا اور جیون ریڈی کے ہاسپٹل پہونچتے ہی معصوم بچوں کے والدین شکایتوں کے ساتھ رجوع ہوگئے۔ کانگریس قائدین نے آئی سی یو، ایمرجنسی اور جنرل وارڈس کا تفصیلی دورہ کیا۔ اُنھیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ آئی سی یو میں مریضوں کے لئے وینٹی لیٹر اور ایرکنڈیشنڈ کی سہولت میسر نہیں ہے۔ آئی سی یو اور ایمرجنسی وارڈس میں صفائی کے انتہائی ناقص انتظامات ہیں جس کے نتیجہ میں مریضوں کو صحت کے بجائے مزید بیمار ہونے کا اندیشہ لاحق ہے۔ جنرل وارڈس کی حالت اِس قدر ابتر ہے کہ ایک بیڈ پر دو تا تین مریض بچوں کو رکھا گیا ہے اور ایک بیڈ کے ساتھ اُن کے ایک اٹنڈنٹ کو ملاکر جملہ 6 افراد جڑے ہوئے ہیں۔ کانگریس قائدین نے ڈاکٹرس اور پیرا میڈیکل اسٹاف سے بات چیت کی۔ اُنھیں بتایا گیا کہ ہاسپٹل میں روزانہ مریضوں کی تعداد کے اعتبار سے ڈاکٹرس اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی ہے۔ حکومت کی جانب سے فنڈس کی عدم اجرائی کے سبب ادویات کی سربراہی ممکن نہیں۔ بھٹی وکرامارکا نے ہاسپٹل کی ابتر حالت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ نیلوفر ہاسپٹل تلنگانہ کا قدیم اور منفرد ہاسپٹل ہے جسے امراض اطفال کے لئے شہرت حاصل ہے۔ تلنگانہ حکومت نے ایسے دواخانے کو نظرانداز کرتے ہوئے غریب اور متوسط طبقات کو بہتر علاج سے محروم کردیا ہے۔ ہاسپٹل میں جگہ جگہ گندگی پر بھٹی وکرامارکا نے برہمی کا اظہار کیا۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بھٹی وکرامارکا اور جیون ریڈی نے کہاکہ مریضوں کی حالت دیکھنے کے بعد ہر کسی کی آنکھ میں آنسو آجائیں گے کیوں کہ اُن کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ایک بیڈ پر دو تا تین مریضوں کا ہونا حکومت کے لئے باعث شرم ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہاسپٹل میں 380 نرسیس کی ضرورت ہے لیکن فی الوقت صرف 65 نرسیس خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ 50 ماہر امراض اطفال ڈاکٹرس کی ضرورت ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ سماجی انصاف کے نام پر تلنگانہ ریاست حاصل کی گئی تھی لیکن عوام کو بہتر علاج سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ ہاسپٹل کی نئی عمارت کی تعمیر کے لئے اراضی الاٹ کی گئی اور مرکزی حکومت نے 80 فیصد بجٹ کی اجرائی سے اتفاق کیا لیکن گزشتہ 6 برسوں میں ٹی آر ایس حکومت نے 20 فیصد رقم جاری کرتے ہوئے تعمیری کام کا آغاز نہیں کیا ہے۔ اُنھوں نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیاکہ وہ پرگتی بھون جو عالیشان محل سے کم نہیں، اُس سے باہر نکلیں اور سکریٹریٹ میں بیٹھ کر محکمہ صحت کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔ سرکاری دواخانوں میں طبی خدمات کو بہتر بنانے کے لئے چیف منسٹر کو وزیر صحت کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے فنڈس جاری کرنے چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ وزیر صحت ایٹالہ راجندر صرف ایک رکن اسمبلی کی طرح کام کررہے ہیں کیوں کہ چیف منسٹر نے اُنھیں کوئی اختیارات نہیں دیئے جس کے ذریعہ وہ سرکاری دواخانوں کی حالت بہتر بنانے پر توجہ دے سکیں۔ جیون ریڈی نے کہاکہ ریاست میں سرکاری دواخانوں کی عمارتیں ابتر حالت میں ہیں۔ اِس کے علاوہ ادویات، پیرا میڈیکل اسٹاف اور طبی آلات غیر اطمینان بخش ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ سرکاری دواخانوں میں خواتین کے امراض کے ماہرین کی کمی کے نتیجہ میں غریب عوام کارپوریٹ دواخانوں سے رجوع ہونے پر مجبور ہیں۔ کانگریس دور حکومت میں غریبوں کے لئے راجیو آروگیہ شری اسکیم کے علاوہ 108 اور 104 خدمات کا آغاز کیا گیا تھا۔ راجیو آروگیہ شری اسکیم کے مریضوں کو کارپوریٹ ہاسپٹل قبول کرنے سے انکار کررہے ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں طبی خدمات سے متعلق 104 سرویس کو حکومت نے ختم کردیا ہے۔