کانگریس منحرف ارکان کی حالت بھیڑ بکریوں سے بدتر: ملوروی

   

ارکان اسمبلی کو استعفیٰ دے کر دوبارہ منتخب ہونے کا چیلنج
حیدرآباد۔ 13 جون (سیاست نیوز) نائب صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی ڈاکٹر ملو روی نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے ارکان اسمبلی کی حالت بھیڑ بکریوں سے بدتر کردی ہے۔ کانگریس کے 12 ارکان اسمبلی کو جس انداز میں انحراف کے لیے مجبور کیا گیا اس سے صاف ظاہر ہے کہ ارکان اسمبلی کی اہمیت چیف منسٹر کے پاس بھینس اور بکریوں سے زیادہ نہیں۔ ملو روی نے اپنے بیان میں منحرف ارکان کے اس دعوے کو مضحکہ خیز قراردیا کہ وہ دستور کے مطابق ٹی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں۔ منحرف ارکان نے کہا تھا کہ وہ بھیڑ بکری نہیں کہ کوئی انہیں خرید لے۔ ملو روی نے منحرف ارکان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ارکان اسمبلی کو جانوروں کی طرح خریدا ہے۔ اگر ارکان کو اصول اور ضوابط کا خیال ہوتا تو وہ اپنے مفادات کے لیے انحراف نہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ انحراف کے نتیجہ میں ارکان اسمبلی کی اہمیت عوام کی نظروں میں ختم ہوچکی ہے اور وہ خرید و فروخت کی شے بن چکے ہیں۔ ملو روی نے کہا کہ تلنگانہ عوام منحرف ارکان اسمبلی کو سبق سکھائیں گے۔ انہوں نے تمام 12 ارکان کو چیلنج کیا کہ وہ اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر دوبارہ منتخب ہوکر دکھائیں۔ انہوں نے کے سی آر کو مشورہ دیا کہ وہ آندھراپردیش کے چیف منسٹر جگن موہن ریڈی سے سبق لیں جنہوں نے اسمبلی میں اعلان کیا کہ وہ تلگودیشم سے انحراف کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے۔ اگر تلگودیشم سے کوئی رکن اسمبلی وائی ایس آر کانگریس میں شامل ہونا چاہتا ہے تو اسے پہلے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینا ہوگا۔ ملو روی نے کہا کہ کے سی آر ایک طرف جگن سے دوستی کا مظاہرہ کررہے ہیں لیکن ان کی پالیسیوں پر عمل آوری کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور دستور قواعد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کے سی آر نے کانگریس کے ارکان کو انحراف کے لیے مجبور کیا۔ بعض ارکان کو لالچ اور بعض کو دھمکیوں کے ذریعہ کانگریس میں شامل کرتے ہوئے اسمبلی میں اپوزیشن کی آواز کچلنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں کانگریس کے موجودہ چھ ارکان ٹی آر ایس کے 100 ارکان پر بھاری ہیں اور وہ عوامی مسائل کو شدت کے ساتھ پیش کریں گے۔