کانگریس کا حصہ داری انصاف، نوجوانوں کیلئے 30 لاکھ سرکاری ملازمتیں

,

   

……… کانگریس انتخابی منشور………
ڈگری اور ڈپلوما ہولڈرس کیلئے ایک لاکھ روپئے اسٹائیفنڈ، انتخابی منشور پر عوام کا اظہار مسرت

حیدرآباد۔/23 اپریل، ( سیاست نیوز) الیکشن 2024 میں ایک طرف نفرت اور فرقہ پرستی کی نئی دکان ملک بھر میں کھولی جارہی ہے لیکن کانگریس نے نفرت کے اس بازار میں محبت کی دکان کھولنے کی کوشش کی ہے۔ کانگریس پارٹی نے الیکشن کیلئے انتخابی منشور جاری کیا جس میں ملک کے عوام سے 5 ضمانتوں پر عمل آوری کا وعدہ کیا گیا۔ نوجوانوں، کسانوں، خواتین، مزدوروں اور پسماندہ طبقات کیلئے کانگریس نے 5 ضمانتوں کے تحت کئی وعدے کئے ہیں جن کے ذریعہ نہ صرف ملک بلکہ ہر خاندان کی حالت میں سدھار ہوسکتا ہے۔ کانگریس پارٹی نے ملک کے وسائل میں تمام طبقات کی مناسب حصہ داری کو یقینی بنانے کیلئے ذات پات پر مبنی سروے کا وعدہ کیا ہے جس کے تحت ملک بھر میں کمزور اور پسماندہ طبقات کی حقیقی آبادی کا پتہ چل پائے گا۔ سروے کے اہتمام کا مقصد حقیقی تعداد کے اعتبار سے تحفظات اور دیگر مراعات کی فراہمی ہے۔ بی جے پی نے ذات پات پر مبنی سروے کی اہمیت، افادیت اور اس کے مقاصد کو نظرانداز کرتے ہوئے اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے حصہ داری میں انصاف کے کانگریس کے نعرہ کو اکثریتی طبقہ سے چھین کر مسلمانوں میں تقسیم کرنے کا رنگ دیتے ہوئے ہندو ووٹ متحد کرنے کی کوشش کی ہے۔ ’’ یووا نیائے‘‘ کے عنوان سے کانگریس نے نوجوانوں سے جو وعدے کئے ہیں ان میں 30 لاکھ سرکاری روزگار فراہم کرنے کا وعدہ اہمیت کا حامل ہے۔ مودی حکومت نے ہر سال 2 کروڑ روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ دس برس میں 20 کروڑ روزگار فراہم کرنے تھے لیکن محض 7 لاکھ روزگار فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ کانگریس کے انتخابی منشور میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو اپرنٹس شپ کے تحت ایک لاکھ روپئے اسٹائیفنڈ فراہم کرنے کا وعدہ کیاگیا جس سے غریب اور متوسط طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو فائدہ ہوگا۔ کانگریس نے ڈگری اور ڈپلوما ہولڈرس کیلئے اسکالر شپس اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔ کانگریس کی پانچ ضمانتوں کی سوشیل میڈیا پر بڑے پیمانے پر تشہیر کی جارہی ہے اور شہریوں نے کانگریس کے وعدوں پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ایک طرف کانگریس پارٹی اپنی انتخابی منشور کی بڑے پیمانہ پر تشہیر کررہی ہے تو دوسری طرف بی جے پی اور اس کے قائدین کانگریس کے انتخابی منشور کو ہندو مسلم کے نظریہ سے دیکھتے ہوئے مختلف الزامات عائد کررہے ہیں ۔ بی جے پی کے ایک چیف منسٹر نے اس منشور کو پاکستان کیلئے تک کہہ دیا ہے ۔1